دوسری جنگ عظیم کے بعد عالمی معیشت کو بدترین کساد بازاری کا سامنا ہے، عالمی بینک
آٹھ جون کو عالمی بینک نے "عالمی معاشی آؤٹ لک" جاری کیا جس کے مطابق کووڈ-۱۹ کی وبا سے عالمی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ پیش گوئی کی جارہی ہے کہ اس سال عالمی معیشت پانچ اعشاریہ دو فیصد سکڑ جائے گی یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد بدترین کساد بازاری ہوگی ۔ فی کس پیداوار میں کمی کا شکار ہونے والی معیشتوں کا تناسب 1870 کے بعد سے بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گا۔
عالمی بینک کے مطابق مقامی طلب و رسد نیز تجارت اور مالیات پر منفی اثرات کی وجہ سے ، ترقی یافتہ معیشتوں کی اقتصادی سرگرمیوں میں 2020 میں 7 فیصد کی کمی آجائے گی۔
اس کے علاوہ ، امریکی نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ کی کمیٹی برائے تجارتی اتار چڑھاو کے آٹھ جون کو جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ، امریکی معیشت رواں سال فروری سے 2008 کے معاشی بحران کے بعد پہلی مرتبہ کساد بازاری کا سامنا کر رہی ہے ، جس سے باضابطہ طور پر تاریخی معاشی نمو کا سلسلہ ختم کردیا گیا جو کووڈ-۱۹ کی وبا کے پھیلنے سے قبل ۱۲۸ ماہ تک جاری رہا۔
اسی دن جاپانی کابینہ کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں جاپان کے جی ڈی پی میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں دو اعشاریہ دو فیصد کی کمی ہوئی ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں یہ توقع بھی ظاہر کی گئی ہے کہ ابھرتی ہوئی مارکیٹس والے ممالک اور ترقی پزیر معیشتیں اس سال 2.5فی صد سکڑیں گی۔ توقع ہے کہ فی کس آمدنی میں 3.6فیصد کمی واقع ہوگی ، اس کی وجہ سے اس سال لاکھوں افراد انتہائی غربت کا شکار ہو جائیں گے۔
عالمی بینک گروپ کے مساوی نمو ، مالیاتی اور ادارہ جاتی امور کے نائب سربراہ ، سلیڈ پاجباسلو نے کہا کہ موجودہ ترجیح عالمی سطح پر صحت اور معاشی ہنگامی صورتحال کا جواب دینا ہے ۔علاوہ ازیں ، عالمی برادری کو متحد ہوکر معاشی بحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو غربت اور بے روزگاری سے بچایا جاسکے۔