نوول کورونا وائرس کے باعث خوراک کی قلت شدید تر ہو گئی ہے ، انتونیو گوتریز
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریز نے دس جون کو جاری کردہ "۲۰۱۹ کے نوول کورونا وائرس کے فوڈ سیکیورٹی اور نیوٹریشن پر اثرات" سے متعلق پالیسی بریفنگ میں نشاندہی کی کہ اگرچہ پچھلے 50 سالوں میں عالمی سطح پر خوراک کی پیداوار میں کافی اضافہ ہوا ہے ، لیکن وسیع پیمانے پر پیداوار حاصل کرنے کے طریقوں نے ان قدرتی وسائل کو بری طرح تباہ کر دیا جن پر اناج کی پیداوار انحصار کرتی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں بیاسی کروڑ سے زیادہ لوگ خوراک کے حصول سے قاصر ہیں ، اور تقریبا دو ارب افراد "غذائی قلت " کا شکار ہیں ۔ دو سو سے زیادہ بیماریاں خوراک کے ذریعے پھیل رہی ہیں۔ غیر محفوظ خوراک کی وجہ سے لاکھوں افراد ہر سال مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے حتی کہ اپنی زندگی سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔ دنیا کی ایک تہائی خوراک خراب یا ضائع ہوچکی ہے ، اور آبادی کے پانچویں حصے سے زیادہ بچوں میں غذائیت کی کمی کی وجہ سے ان کی جسمانی نشوونما سست ہورہی ہے۔ کووڈ-۱۹ کی وبا کے نتیجے میں مزید چار کروڑ نوے لاکھ افراد غربت کا شکار ہو جائیں گے۔اس لیے غذائی قلت کے عالمی بحران سے نمٹنے اور انتہائی غریب اور کمزور طبقے کو بھوک کے خطرےسے بچانے کے لیے فوری اقدامات اٹھانا ضروری ہیں۔ بریفنگ میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ جان و مال کے تحفظ کے لیے متحرک ہو ں، کمزور اور مجبور آبادی کے لیےغذائیت کی ضمانت کے نظام کو مضبوط بنائے ، اور مستقبل میں مزید جامع اور سبز خوراک کے نظام کی تشکیل کے لیے سرمایہ کاری کرے۔