اقوام متحدہ کے دفتربرائے انسانی حقوق کاامریکہ کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت کے اہلکاروں پر پاپندی عائد کرنے پر گہری تشویش کا اظہار
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے جمعہ کوامریکہ کی جانب سے افغانستان میں امریکی فوج کی ممکنہ جرائم کی تفتیش کرنے والے بین الاقومی فوجداری عدالت کے اہلکاروں پر پاپندی لگانے پر گہری تشویش کا اظہار کیاہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے ترجمان روپرٹ کو لولے نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کو بغیر کسی مداخلت کے آزادانہ کام کرنے کی لازمی ضمانت دی جائے تاکہ وہ کسی بھی بہانے سے کسی بھی فرد یا حلقے کےغیر مناسب اثر،دباو،ترغیب ،دھمکیوں اور مداخلت سے پاک ماحول میں فیصلے کرسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون توڑنے والوں کے شکارافراد اور ان کے اہل خانہ کے پاس سچائی جاننے اور اپنے نقصان کے تلافی کا پورا حق ہے۔
اس سے ایک روز پہلے جمعرات کو امریکی وائٹ ہاوس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ان اہلکاروں کے خلاف معاشی پابندیوں کا اختیار دیاہے جو امریکہ کی اجازت کے بغیر امریکی عملے کے افراد کی تفتیش کرنے یا ان پر مقدمہ چلانے کی کسی بھی کوشش میں شریک ہیں یا ان افراد اور ان کے اہل خانہ کے ویزوں پر پابندی میں توسیع چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ مارچ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے افغانستان میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا حکم دیا تھا ان تحقیقات کے دائرہ اختیار میںامریکی فوج اور امریکی خفیہ ایجنسیسی آئی اے کے افراد کی تفتیش بھی شامل ہے اور اس کے نتیجے میںامریکی فوج اور امریکی خفیہ ایجسنی کے عملے پر فرد جرم عائد کی جاسکتی ہے۔