تیونس میں غیرقانونی تارکین وطن کے جہاز حادثے میں اکسٹھ افراد ہلاک
تیونس کے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق مقامی وقت کے مطابق تیرہ تاریخ تک پانچ تاریخ کو غیر قانونی تارکین وطن کے بحری جہاز کے صوبہ سفیکس کے ساحل سےاٹلی جاتے ہوئے ڈوبنے کے واقعے میں اکسٹھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ تیونس کے کوسٹ گارڈ ز کی جانب سے مزید لاشوں کی تلاش جاری ہے۔تیونس کے سفیکس شہری دفاع کے محکمہ کے سربراہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس وقت جہاز میں سوار افراد کی تعداد کی تصدیق نہیں کی جا سکتی اور یہ معلوم نہیں ہے کہ اس حادثے میں کوئی بچا بھی ہے یا نہیں۔ اب تک جو لاشیں ملی ہیں ان میں بیس مرد ، اٹھائیس خواتین اور تین بچے شامل ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جو لاشیں ملی ہیں ان میں ایک تیونسی مرد بھی شامل ہے جو جہاز کا کپتان ہو سکتا ہے۔باقی متاثرین کی شناخت نہیں ہوسکی ہے یہ ممکن ہے کہ ان کا تعلق آئیوری کوسٹ سے ہو ۔
دو ہزار گیارہ کے بعد سے ، تیونس سے یورپ جانے والے غیر قانونی مہاجرین میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ حالیہ برسوں میں ، قومی سلامتی کے محکمہ کی جانب سے غیر قانونی امیگریشن سرگرمیوں کی تنظیم کو بھرپور طریقےسے سبوتاژ کرنے کے بعد قدرے بہتر ی آئی ہے ۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف دو ہزار گیارہ میں ہی تیونس کے بائیس ہزار نوجوان خفیہ رستوں کے ذریعے غیر قانونی طور پر اطالوی ساحل پر اسمگل ہوئے تھے۔ بےروزگاری ، معاشرتی ماحول اور ترقی کی سست روی افریقی شہریوں بشمول تیونس کے نوجوانوں کے تیونس سے یوروپ اسمگل ہونے کے بنیادی وجوہات ہیں۔