جان بولٹن کی انکشافات سے بھرپور کتاب: ٹرمپ اور پومپیو کی سوچ یکساں نہیں

2020-06-20 16:07:43
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

حالیہ دنوں امریکی صدر کے قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کی انکشافات سے بھرپور کتاب شائع ہوئی۔ اس کتاب میں بولٹن نے ٹرمپ کے سیاسی عزائم، امریکی نظام انصاف ، خارجہ پالیسی اور اپنے عہدے کے دوران ٹرمپ کے گزرے وقت کے حوالے سے اظہار خیال کیا ہے۔ اس کتاب میں بولٹن نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ پومپیو ، جو بظاہر ٹرمپ کے سب سے زیادہ وفادار اور حامی نظر آتےہیں ، حقیقت میں ایسا نہیں ہے، انہوں نے درپردہ ٹرمپ کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ علاوہ ازیں پومپیو ٹرمپ کی شمالی کوریا سے متعلق پالیسی پر نالاں تھے۔

اے ایف پی نے سترہ  جون کو نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی  اس کتاب کے ایک اقتباس کے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سنگاپور میں ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے مابین پہلی ملاقات کے دوران پومپیو نے بولٹن کو ایک نوٹ سونپ دیا جس میں ٹرمپ کے لئے کہا تھا کہ "یہ بہت برا ہے۔"
برطانوی میگزین "ٹائمز" کی ویب سائٹ نے نشاندہی کی ہے کہ ان کی یادداشتوں میں بولٹن نے ٹرمپ کی لاعلمیوں کا خلاصہ بھی بیان کیا ہے۔ بولٹن کے لئے یہ واقعات چونکا دینے والے تھے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ جب ٹرمپ نے 2018 میں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے سے ملاقات کی تو ایک برطانوی اہلکار نے برطانیہ کو "ایٹمی طاقت" کہا اور ٹرمپ نے مداخلت کی: "اوہ ، کیا آپ ایٹمی طاقت ہیں؟" بولٹن نے لکھا ہے کہ  یہ سوال کوئی مذاق نہیں تھا بلکہ واقعتاً ٹرمپ اس حقیقت سے لا علم تھے۔
بولٹن نے تصدیق کی کہ ان کا خیال ہے کہ ٹرمپ نے یوکرائن پر دباؤ ڈالنے کے لئے امریکی امداد کو استعمال کرنے کی کوشش کی تاکہ وہ اپنے حریف جو بائیڈن سے تفتیش کرسکیں۔ بولٹن نے دو ٹوک الفاظ میں ٹرمپ کو "من موجی" قرار دیا جو اپنے محدود جغرافیائی اور سیاسی علم کی وجہ سے جو منہ میں آئے کہہ دیتے ہیں۔ اس حوالے سے ان کے عملے کے بھی  بہت سے تحفظات ہیں۔

بولٹن نے لکھا کہ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وینزویلا پر حملہ "زبرست" ہوگا کیونکہ یہ "واقعی امریکہ کا ایک حصہ ہے"۔ بولٹن نے یہ بھی لکھا ہے کہ ٹرمپ بار بار افغانستان کے موجودہ اور سابق صدر ایک دوسرے کے ساتھ  الجھا دیتے ہیں۔


شیئر

Related stories