ٹرمپ انتظامیہ کی چین کے ساتھ سرد جنگ کی کوشش سے دنیا کو کووڈ-۱۹ سے زیادہ تشویش لاحق ہو گی۔ امریکی اسکالر
بی بی سی نے اکیس تاریخ کو خبر دی ہے کہ امریکی ماہر معاشیات اور کولمبیا یونیورسٹی میں پائیدار ترقی کے مرکز کے ڈائریکٹر ، جیفری سیکس کا خیال ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ چین کے ساتھ سرد جنگ کا آغاز کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس سے دنیا کو کووڈ-۱۹ سے زیادہ تشویش لاحق ہو گی۔
یہ بات انہوں نے بی بی سی کے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ وبا پھوٹنے کے بعد ، دنیا "قیادت کے فقدان کے باعث بڑے پیمانے پر تباہی" کے دور کی طرف بڑھے گی ، جبکہ چین اور امریکہ کے مابین اختلافات اس صورتحال کو بڑھاوا دیں گے۔
پروفیسر سیکس نے امریکی حکومت پر چین کے خلاف اقدامات اختیار کرنے پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ تعاون پر مبنی رویہ کے بجائے علیحدگی اختیار کررہا ہے ، "امریکہ چین کے ساتھ نئی سرد جنگ شروع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو معمول پر واپس آنا مشکل ہوجائے گا۔ ہم زیادہ سے زیادہ تنازعات اور زیادہ سے زیادہ خطرات میں پڑیں گے۔"
اس کے ساتھ ساتھ ، چینی کمپنیوں خاص کر چینی ٹیلی مواصلات کی ایک بڑی کمپنی ہواوے کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے اٹھائے گئے سلسلہ وار اقدامات کے حوالے سے ، پروفیسر سیکس نے کہا کہ ہواوے کو نشانہ بنانا صرف سیکیورٹی کا مسئلہ نہیں ہے۔ امریکہ 5 جی میں اپنی اہم پوزیشن کھو چکا ہے ، جو نئی ڈیجیٹل معیشت کا ایک اہم حصہ ہے۔ عالمی مارکیٹ میں ہواوے کا حصہ بڑھ رہا ہے۔ اس لیے امریکہ نے یہ نظریہ گھڑ لیا ہےکہ ہواوے ایک عالمی خطرہ ہے ۔"