تحفظ پسندی نے امریکہ کو عالمی سطح پر تنہا کردیا ہے، عالمی ذرائع ابلاغ
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے چھبیس تاریخ کو برطانوی اخبار دی گارجیئن کو ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر امریکہ عالمی طاقت کی حیثیت سے اپنے کردار کو ترک کرتا ہے تو جرمنی کو مستقبل میں دونوں ممالک کے تعلقات کے حوالے سے نظر ثانی کرنا ہوگی۔ دی گارجیئن کی رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں ، جرمنی اور امریکہ کے درمیان فوجی اخراجات ، ماحولیاتی تبدیلیوں ، تجارتی تنازعات ، "نورڈ اسٹریم-ٹو " قدرتی گیس پائپ لائن منصوبے اور ایرانی جوہری معاہدے سمیت متعدد امور پر اختلافات رہے ہیں۔ رواں ماہ کی 15 تاریخ کو ، امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ جرمنی میں امریکی فوجیوں میں نمایاں کمی واقع کی جائےگی۔
حالیہ برسوں میں مختلف مواقع پر امریکہ نے اپنے اتحادیوں کو نظر انداز کرتے ہوئےیکطرفہ فیصلے کئے ہیں ، سی این این نے 28 تاریخ کو اس حوالے سے ایک تبصرہ کیا کہ امریکہ ایک لاوارث بچہ ہے جو کووڈ-19 کی وبا کا ایک ناقابل اعتبار اتحادی بن رہا ہے ، اور تاریخ کے کسی بھی دور سے زیادہ تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔ مضمون میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ وبا کی سنجیدگی کے سامنے ٹرمپ کی جانب سے جراثیم کش ادویات کے ٹیکے لگانے اور ہائیڈروآ کسی کلوراکوین کھانے کے مشوروں سے نہ صرف ماہرین صحت نے عدم اتفاق کیا بلکہ ٹرمپ کی آرا کو بھی غیر مؤثر کردیا۔ چین کے مقابلے میں ، امریکہ اپنے لوگوں کے تحفظ میں ناکام رہا ہے۔
رواں سال مئی میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سالانہ اجلاس میں ، یورپ نے وبا کے خلاف چینی ردعمل کی تحقیقات کے حوالے سے امریکہ کے شدید دباؤ کا سامنا کیا۔ اس حوالے سے اس مضمون میں سویڈن کے سابق وزیر اعظم کارل بلٹ کے ایک بیان کا حوالہ دیا گیا ہے۔ کارل بلٹ کہتے ہیں کہ امریکہ کے بعد کی دنیا کا مشاہدہ کریں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ چین کا اسٹریٹجک نقطہ نظر زیادہ واضح ہے اور چین زیادہ پراعتماد ملک ہے ، یورپی یونین عالمی تعاون کو تباہی سے بچانے کے لئے کوشاں ہے جبکہ امریکہ کووڈ -19 کی وبا کا مقابلہ کرنے سے زیادہ چین کا مقابلہ کرنے کا خواہش مند ہے۔
"نیو یارک ٹائمز" نے حال ہی میں انکشاف کیا کہ یوروپی یونین یکم جولائی سے مرحلہ وار اپنی سرحدوں کو کھول دے گی لیکن امریکی سیاحوں کے داخلے پر عارضی طور پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ یہ نہ صرف امریکہ کی ساکھ کو بھاری دھچکا ہوگا، بلکہ وبا سے مقابلے کے ٹرمپ کے دعوؤں کی تردیدبھی ہوگی۔ مضمون میں خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ امریکہ اب متعدد شعبوں میں بیرونی دنیا کے ساتھ عدم اطمینان" کی کیفیت کو چھپا نہیں سکتا۔ بین الاقوامی تعاون کے میدان ہو ، تجارت ، نیٹو یا شام وغیرہ جیسے مسائل ، ٹرمپ کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ، امکان ہے کہ یورپ اب چین کی طرف ہوگا۔ ٹرمپ نے متوقع بین الاقوامی اصولوں کے ساتھ بہت سے روابط منقطع کردیئے ، جس سے باقی دنیا کو بھی قیمت چکانی پڑی ہے۔ اگرصورت حال ایسے ہی برقرار رہی تو امریکہ گزشتہ چند دہائیوں کے مقابلے میں پہلے سے کہیں زیادہ تنہا ہوسکتا ہے۔