نوول کورونا وائرس نے لاطینی امریکہ کو مزید متحد کردیا ہے ،چین ان ممالک کی بحالی کے لئے ایک متحرک قوت بن جائے گا: متعدد ممالک کے ماہر ین معاشیات
لاطینی امریکی ممالک کو اس وبائی مرض پر قابو پانے کے لئے ہم آہنگی اور تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ اب ہو رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2020 سے 2021 تک ، کووڈ-۱۹ کی وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والا معاشی بحران 2008 کے بحران سے زیادہ سنگین ہوگا ، اور اس کا موازنہ 1929 کے معاشی بحران سے بھی کیا جاسکتا ہے۔
لاطینی امریکی ممالک کی حکومتوں نے قرنطین کے جن اقدامات کو نافذ کیا ہے اس سے ان ممالک کی معاشی صورت حال پر کافی برا اثر پڑا ہے جس کے نتیجے میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ اگرچہ 2021/2022 میں معاشی بحالی کی آمد کے ساتھ ہی بے روزگاری کی شرح میں کمی واقع ہو گی ، لیکن پھر بھی اس کے منفی معاشی اثرات موجود رہیں گے۔ بروکمین نے کہا کہ لاطینی امریکی ممالک علاقائی تعاون میں اضافہ کرکے بحران پر قابو پا سکتے ہیں۔ معاشی بحالی کے لئے مخصوص اقدامات مرتب کرنے کے موقع پر لاطینی امریکی ممالک بھی علاقائی انضمام کے تعاون کو دوبارہ شروع کرنے پر زیادہ مائل ہیں۔
بروکمین کا خیال ہے کہ چین اور دیگر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک عالمی معاشی بحالی کی محرک بنیں گے اور آئندہ چند سالوں میں عالمی معاشی نظام پر اس کا ایک اہم اثر پڑے گا۔
اسپین کی آرکیڈیوس یونیورسٹی آف کامیاس کی معاشیات کی پروفیسر ایلیسا الہیر نے بھی اس طرف اشارہ کیا کہ چین کا دنیا پر خاص طور پر لاطینی امریکی ممالک پر بہت بڑا معاشی اثر ہے۔ لاطینی امریکی ممالک کی معیشتوں میں چین کی شراکت بین الاقوامی تجارت سے کہیں آگے ہے۔ چین لاطینی امریکی ممالک میں بھی ایک اہم سرمایہ کار ہے۔ چینی حکومت کے پیش کردہ "دی بیلٹ اینڈ روڈ" انیشیٹو نے لاطینی امریکی ممالک سے خام مال کی برآمد کو فروغ دیا ہے۔