بیلاروس ، 46 ممالک کی جانب سے سنکیانگ کے امن وامان کے تحفظ کے لیے چین کی حمایت
یکم جولائی کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے چوالیسویں اجلاس میں بیلاروس کے مندوب نے چھیالیس ممالک کی جانب سے بیان جاری کرتے ہوئے سنکیانگ کے انسانی حقوق کے تحفظ اور انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے شعبے میں چین کی حاصل کردہ کامیابیوں کا مثبت جائزہ لیا ، اور سنکیانگ سے متعلق امور میں چین کے مؤقف کی تائید کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کو فروغ دینے اور ان کے تحفظ سے متعلق اپنے عزم کی توثیق کرتے ہیں اور انسانی حقوق کے معاملات پر سیاست کرنے اور دوہرے معیارات کے استعمال کی کڑی مخالفت کرتے ہیں۔
بیلاروس کے مندوب کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی بنی نوع انسان کی مشترکہ دشمن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے میں دہشت گردی ، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی نے تمام قومیتوں کے لوگوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور ان کے انسانی حقوق کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ سنکیانگ نے مذکورہ خطرات سے نمٹنے اور سنکیانگ میں تمام قومیتوں کے لوگوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔ سنکیانگ میں گزشتہ تین برسوں میں کوئی پرتشدد یا دہشت گردی کا واقعہ رونما نہیں ہوا ، اور اس علاقے میں دوبارہ سکون اور استحکام لوٹ آیا ہے۔ سنکیانگ میں تمام قومیتوں کے لوگوں کو انسانی حقوق کی مؤثر ضمانت فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ہم چین کی کھلی پالیسی اور شفافیت کی تعریف کرتے ہیں۔ چین کی حکومت نے ایک ہزار سے زیادہ سفارت کاروں ، بین الاقوامی تنظیموں کے عہدیداروں ، صحافیوں اور مذہبی شخصیات کو سنکیانگ کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے ۔ انہوں نے خود سنکیانگ کی عظیم کامیابی کا مشاہدہ کیا ہے ۔ مذکورہ بیان میں افواہوں کے ذریعے چین پر جھوٹے الزامات عائد کرنے کے سلسلے کو ختم کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے ۔