ہانگ کانگ سے متعلق قومی سلامتی کا قانون چین کے اقتدار اعلی کے تحفظ کے لئے ضروری ہے، متعدد ممالک کی شخصیات
متعدد ممالک کی شخصیات نے کہا ہے کہ چین کی قومی عوامی کانگریس کی مجلس قائمہ کی جانب سے منظور کردہ ہانگ کانگ سے متعلق قومی سلامتی کا قانون ہانگ کانگ کے بنیادی قانون اور "ایک ملک ، دو نظام" کی روح کے عین مطابق ہے۔ یہ قومی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے چین کا ایک اہم اور ضروری اقدام ہے اور یہ ہانگ کانگ کے طویل مدتی استحکام کی مؤثر ضمانت فراہم کرے گا۔
برطانوی سیاسی تجزیہ کار ٹام فوڈے نے کہا کہ ہانگ کانگ سے متعلق قومی سلامتی کا قانون آئین اور متعلقہ قوانین کے مطابق ہے ، اور خصوصی انتظامی علاقے کی حیثیت سے ہانگ کانگ کو دی گئی قانونی ذمہ داری اور خود اختیاری سے مطابقت رکھتا ہے۔ یہ قانون "ایک ملک ، دو نظام" کی خلاف ورزی نہیں کرتا ہے۔ میں نے ہانگ کانگ سے متعلق قومی سلامتی کے قانون کا مکمل متن پڑھا ، جس کا مقصد ان جرائم پیشہ عناصر سے نمٹنا ہے جو چین کی قومی سلامتی اور ہانگ کانگ کی خود اختیاری کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔
متعدد ممالک کی شخصیات نے بھی یہ کہا ہے کہ ہانگ کانگ کا معاملہ خالصتاً چین کا اندرونی معاملہ ہے۔ہانگ کانگ کے معاملات میں مداخلت کی کوئی بھی کوشش چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔
سعودی مورخ اور چین میں سابق سعودی ثقافتی کونسلر صالح ساگری کا کہنا ہے کہ مختلف ممالک قومی سلامتی کے لئے تعاون کر سکتے ہیں ، لیکن سب سے بڑی بنیاد یہ ہے کہ انہیں دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ یہ ایک ایسا ضابطہ اخلاق ہے جسے عالمی برادری نے طویل عرصے سے تسلیم کیا ہے۔
ترک اسکالر الٹائی اٹلر نے کہا کہ ہانگ کانگ چین کا ایک خصوصی انتظامی علاقہ ہے ، لہذا ہانگ کانگ کے معاملات چین کے اندرونی معاملات ہیں ، یقیناً چین کی قومی عوامی کانگریس کو ہانگ کانگ کے لئے قانون سازی کا حق حاصل ہے۔ امریکہ جو کچھ کر رہا ہے وہ واقعتاً ہانگ کانگ یا ہانگ کانگ کے لوگوں کے لئے نہیں ہے ، وہ چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے ، اس کا مقصد چین کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔