امریکی وائٹ ہاوس کے تجارتی مشیر کی حقائق کے برعکس چین مخالف بیان بازی
چین کے معروف اخبار پیپلز ڈیلی نے حوبے ائیرپورٹ گروپ کمپنی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ووہان میں تیئیس جنوری سے لاک ڈاون کے بعد کوئی ایک بھی بین الاقوامی مسافر بردار پرواز ووہان سے روانہ نہیں ہوئی ہے۔یہ حقائق وائٹ ہاوس کے تجارتی مشیر پیٹر ناوارو کی چین مخالف الزام تراشی کی نفی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ چین نے بیجنگ یا شنگھائی کے لیے تو ووہان سے ملکی پروازیں بند کر دیں تھیں مگر ہزاروں مسافروں کی دیگر ممالک کی جانب سفری سرگرمیاں جاری رکھی گئی ہیں جو وائرس کے پھیلاو کا سبب بنا۔
پیٹر ناوارو کی جانب سے پہلے بھی ایسی افواہیں پھیلائی گئی ہیں۔درحقیقت ووہان سے تیئیس جنوری سے لاک ڈاون کے بعد ہر قسم کی ملکی و بین الاقوامی پروازوں کا سلسلہ منقطع کر دیا گیا تھا۔ لاک ڈاون کے دوران پینتیس ممالک کی درخواست پر چین کی اجازت کے بعد اکسٹھ چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے 8631 غیر ملکی تارکین وطن کو لے جایا گیا ہے۔ان مسافروں میں زیادہ تر حوبے میں غیر ملکی سفارتخانوں اور قونصل خانوں کے اہلکار ، اُن کے اہل خانہ اور غیرملکی طلباء شامل تھے۔امریکہ وہ پہلا ملک تھا جس نے چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے اپنے شہریوں کے انخلاء کا عمل اٹھائیس جنوری کو شروع کیا۔لاک ڈاون سے قبل بائیس جنوری کو امریکہ کے لیے آخری پرواز ووہان سے روانہ ہوئی تھی جبکہ بورڈنگ سے قبل متعلقہ ضوابط کی روشنی میں تمام مسافروں کے جسمانی درجہ حرارت کی پیمائش بھی کی گئی تھی۔ ووہان میں لاک ڈاون کے دوران طبی سامان کی ترسیل کے لیے صرف ملکی کارگو پروازوں کا سلسلہ جاری رہا جبکہ آٹھ اپریل کو پہلی بین الاقوامی کمرشل کارگو پرواز ووہان سے ستر ٹن کا امدادی سامان لے کر سڈنی گئی تھی۔