چین کی جانب سے نام نہاد "ہانگ کانگ خودمختاری ایکٹ" کی شدید مخالفت اور امریکی سفیر کی طلبی
امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے نام نہاد "ہانگ کانگ خودمختاری ایکٹ" پر دستخط کے حوالے سے چین کے نائب وزیر خارجہ جینگ زے گوانگ نے پندرہ تاریخ کو چین میں امریکی سفیر ٹیری ایڈورڈ برانسٹاد کو طلب کرتے ہوئے امریکی اقدام کی شدید مخالفت کی ہے۔
جینگ زے گوانگ نے واضح کیا کہ امریکی اقدام کے باعث ہانگ کانگ میں قومی سلامتی قانون کو بدنیتی کے ساتھ پامال کیا گیا ہے، ہانگ کانگ کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے اور چینی اداروں اور افراد پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔امریکی فعل چین کے داخلی امور میں صریحاً مداخلت اور بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی شدید خلاف ورزی ہے۔ چین اس کی سخت مخالفت اور شدید مذمت کرتا ہے۔ چین کی جانب سے امریکی غلط قدم کا لازمی جوابی ردعمل ہو گا جن میں متعلقہ امریکی اداروں اور افراد پر پابندیاں شامل ہیں۔
نائب وزیر خارجہ نے پرزور الفاظ میں کہا کہ ہانگ کانگ چین کا خصوصی انتظامی علاقہ ہے۔ چین کی قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی نے ملکی آئین اور ہانگ کانگ کے بنیادی قانون کے تحت ہانگ کانگ میں قومی سلامتی قانون نافذ کیا ہے۔ یہ چین کا داخلی معاملہ ہے جس میں کسی بھی دوسرے ملک کو مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
جینگ زے گوانگ نے مزید کہا کہ نام نہاد "ہانگ کانگ خودمختاری ایکٹ" کے تحت امریکہ کو ہانگ کانگ میں"جمہوریت" اور عوام کے لیے "آزادی" کی کوئی فکر نہیں ہے بلکہ یہ اقدام چین کی ترقی کو روکنے اور اسے دبانے کی کوشش ہے۔ یہ سازش کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنی غلطیوں کی درستی کرے۔