امریکہ ماسک پہننے پر اتفاق رائے کے حصول میں ناکام

2020-07-30 12:30:12
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

مشرقی امریکہ کے وقت کے مطابق اٹھائیس جولائی تک امریکہ میں کووڈ-۱۹ سے متاثرہ مریضوں کی تعداد تینتالیس لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔ اٹھائیس تاریخ کو امریکی اخبار "واشنگٹن پوسٹ" میں شائع شدہ ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ انسداد وبا کے لیے ماسک پہننا سب سے آسان اور موثر طریقہ ہے۔ تاہم ابتدا ہی سے امریکہ میں ماسک پہننے پر اتفاق رائے حاصل نہیں کیاجاسکا۔

سان فرانسسکو کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں وبائی امراض کی ماہر مونیکا گاندھی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ممالک میں وبا پھوٹتے ہی لوگوں نے فوری طور پر ماسک پہنناشروع کردیا، یہی وجہ ہے کہ ان ممالک میں شرح اموات کافی کم ہے۔ مونیکا گاندھی کے مطابق عوام کو بروقت ماسک پہننے نہ دینا شاید انسداد وبا کے دوران امریکہ کی سب سے بڑی غلطی ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سائنسی تحقیقات نے پہلے ہی انسداد وبا میں ماسک کی کارکردگی کو ثابت کیا ہے۔تاہم جولائی تک امریکہ کی متعدد ریاستوں نےوسیع پیمانے پر شہریوں سے ماسک پہننے کا مطالبہ کرنے کا آغاز کیا۔

واشنگٹن پوسٹ نے مزید کہا کہ امریکی شہریوں میں صحت عامہ کے لیے بڑے پیمانے پر ماسک پہننے کا شعور نہیں ہے۔ریاست میسوری کے شہر چپلن میں لوگوں نےشہری کونسل میں پانچ گھنٹے تک بحث کی کہ ماسک پہننے کی ضرورت ہے یا نہیں۔ اس کے باوجود وہ فوری طور پر متعلقہ اقدامات متعارف کروانے میں ناکام رہے ۔ ماسک پہننے کی منظوری اس وقت دی گئی جب مقامی ہسپتالوں میں نئے مریضوں کے لئے ایک بھی بستر نہ بچا۔

علاوازیں واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ماسک پہننا نہ صرف صحت عامہ کے لئے سب سے اولین ترجیح ہے بلکہ سیاسی مہم کا ایک اہم حصہ بھی بن گیا ہے۔ماسک اب امریکی صدارتی انتخابات میں زیر بحث ایک اہم موضوع ہے۔


شیئر

Related stories