فلسطین کا متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے کو ماننے سے انکار

2020-08-14 11:22:57
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے 13 تاریخ کو ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے جائیں گے۔بیان کے مطابق اس "تاریخی سفارتی پیشرفت" سے مشرق وسطیٰ میں امن کو فروغ ملے گا۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے وفود آئندہ چند ہفتوں میں دوطرفہ معاہدوں پر دستخط کریں گے ، جس میں سرمایہ کاری ، سیاحت ، براہ راست پروازیں ، سیکیورٹی اور باہمی سفارت خانوں کا قیام شامل ہیں۔ معاہدے کے تحت اسرائیل امریکہ کے "نیو مشرق وسطی امن منصوبے" میں ذکر کردہ علاقوں پر اپنی "حاکمیت" کا دعویٰ نہیں کرے گا اور دوسرے عرب اور اسلامی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو وسعت دینے پر توجہ دے گا۔

فلسطینی صدر محمودعباس نے مذکورہ پیش رفت کے حوالے سے فلسطین میں مختلف سیاسی دھڑوں کے رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی قیادت نے امریکہ کی ثالثی میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے کو ماننے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے اس معاہدے کو عرب امن اقدام اور عرب اور اسلامی سربراہی اجلاسوں کے فیصلوں کے لیے ایک بڑا دھچکا" قرار دیا۔ یہ معاہدہ در حقیقت یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا ہے، فلسطینی قیادت نے متحدہ عرب امارات سے فوری طور پر معاہدے سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایک اور رپورٹ کے مطابق ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے 13تاریخ کو ایک بیان میں امریکہ، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اس معاہدے سے اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں کے لئے مواقع پیدا ہوں گے۔


شیئر

Related stories