امریکی اسپتالوں کے بھاری بل مریضوں کے لیے وبا سے بڑی پریشانی بن گئے
کووڈ -۱۹ کی وبائی صورتحال کے تناظر میں امریکہ کی وزارتِ محنت کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پچھلے ہفتے میں پہلی بار بے روزگاری الاونس حاصل کرنے والے افراد کی تعداد ایک ملین سے زیادہ ہوگئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک اور پریشان کن مسئلے نے بھی سر اٹھایا ہے کہ بیروزگاری کی وجہ سے امریکیوں کی ایک بڑی تعداد اپنی ہیلتھ انشورنس سے محروم ہو چکی ہے اور کورونا وائرس کے علاج کے بھاری اخراجات برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتی ہے ۔ حتی کہ وہ امریکی کہ جن کے پاس فی الحال ہیلتھ انشورنس ہے ، وہ بھی ان بھاری بلوں کے باعث شدید ذہنی دباو کا شکار ہیں ۔
جینیٹ مینڈیز جو وائرس سے متاثر ہونے کے بعد ایک ماہ تک اسپتال میں زیرِ علاج رہیں۔ حال ہی میں انہوں نے نیویارک میں " رشیا ٹوڈے " ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے اسپتال سے واپس آنے سے پہلے ہی ان کے اہل خانہ کو یکے بعد دیگرے اسپتال کی جانب سے بھاری بل موصول ہونے شروع ہو گئےتھے اور ان بلوں کے مطابق تاحال علاج کے اخراجات تقریباً چار لاکھ ڈالر ہیں ۔ میڈیکل انشورنس والوں کی جانب سے ادائیگی کے بعد اب بھی جینیٹ کو 75،000 امریکی ڈالر ادا کرنے ہیں اور یہ بات بھی ان کے لیے باعث تشویش ہے کہ یہ ابھی مکمل بل نہیں ہیں ۔ جینیٹ مینڈیز کا کہنا ہے کہ انہیں تو ابھی ایمبولینس اور دوسرے ہنگامی علاج کے لیے مزید 6000 سے 16000 ڈالر بھی ادا کرنے ہیں ۔