ڈبلیو ٹی او کے سربراہ کا قبل از وقت استعفیٰ ، عالمی مالیاتی نظام کے لیے ایک کھلا سوال

2020-09-01 17:10:12
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

اکتیس اگست کو ، عالمی تجارتی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل رابرٹو ایزی ویدو باضابطہ طور پر اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہو گئے۔ 1995 میں قائم ہونے والی اس عالمی تنظیم کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہے جب ایک ڈائریکٹر جنرل کو قبل از وقت اپنے عہدے سےاستعفیٰ دینا پڑا ہے۔

رائے عامہ کے مطابق حالیہ برسوں میں ، بین الاقوامی تجارتی تناو اور امریکہ اور دوسرے ممالک کی جانب سے یکطرفہ پسندی کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کے باعث ڈبلیو ٹی او کی نگرانی میں تجارتی پالیسی ، کثیرالجہتی مذاکرات اور تنازعات کے تصفیے سے متعلق طریقہ کار پر مؤثر عمل درآمد میں مسائل درپیش ہیں۔یہی ایک بڑی وجہ ہے کہ ایزی ویدو ایک سال قبل ہی اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے۔

واضح رہے کہ امریکی حکومت نے متعدد مرتبہ ڈبلیو ٹی او کے اختیارات کو چیلنج کیا ہے۔ امریکہ محض اپنے زاتی مفاد کے لئے دیگر رکن ممالک کو ڈبلیو ٹی او کی تشکیل نو کے حوالے سے مجبور کرتا رہا ہے ۔اگست 2018 میں ، امریکی صدر ٹرمپ نے ڈبلیو ٹی او سے دستبرداری کی دھمکی دی تھی ۔اس کے بعد انہوں نے بجٹ معاملات کی آڑ میں ایک بار پھر ڈبلیو ٹی او پر دباؤ ڈالا۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ایزی ویدو یکطرفہ امریکی اقدامات کے سامنے بے بس نظر آئے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ وبا اور معاشی بدحالی کے تناظر میں ، کثیرالجہتی کی ضرورت پہلے کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ ڈبلیو ٹی او عالمی معیشت کو تیز رفتار اور مزید ماحول دوست ترقیاتی راہ پر گامزن کرسکتی ہے - بشرطیکہ تنظیم کو ایک قابل قیادت میسر آ جائے۔


شیئر

Related stories