مشرق وسطیٰ کے ممالک کا بحرین اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام پر ملا جلا رد عمل

2020-09-13 15:49:05
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کی جانب سے تعلقات کو معمول پر لانے کے اعلان کے ایک ماہ سے بھی کم وقت میں ،امریکہ ، اسرائیل اور بحرین نے گیارہ تاریخ کو مشترکہ بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور بحرین نے جامع سفارتی تعلقات کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔ عالمی برادری نے اس معاہدے پر ملا جلا ردعمل ظاہر کیا ہے۔

فلسطینی وزیر برائے امور خارجہ ریادال مالکی نے گیارہ تاریخ کو یہ اعلان کیا تھا کہ وہ بحرین میں فلسطینی سفیر کو مشاورت کے لئے بلائیں گے تاکہ فلسطین بحرین کے اس اقدام کے جواب میں "ضروری اقدامات" پر غور کر سکے ۔ فلسطینی قیادت نے اسی دن ایک بیان جاری کیا ، جس میں امریکہ کی مدد سے بحرین کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی "سختی سے مسترد اور مذمت" کی گئی۔

ایران کی وزارت خارجہ نے 12 تاریخ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے بحرین اور اسرائیل کے مابین تعلقات معمول پر لانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک "شرمناک" اور "توہین آمیز" سلوک ہے جو فلسطینی قومی حالت زار کو مکمل طور پر نظر انداز کرتا ہے۔اسی روز ترکی کی وزارت خارجہ امور نے بیان جاری کیا ، جس میں بحرین کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے فیصلے کے بارے میں سخت مذمت اور تشویش کا اظہار کیا گیا۔اردن نے کہا کہ اسرائیل کو فوری طور پر ان تمام اقدامات کو روکنا چاہئے جو "دو ریاستی حل" کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔

مصری صدر عبد الفتاح السیسی نے 11 تاریخ کو بحرین اور اسرائیل کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔


شیئر

Related stories