امریکہ کی جانب سے ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان
امریکی حکومت نے 21 تاریخ کو ایران کے جوہری ، میزائل اور روایتی ہتھیاروں کے پروگراموں سے متعلق اداروں اور افراد پر نئی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے صدر ٹرمپ کی جانب سے جاری ایگزیکٹو آرڈر میں ایران کے جوہری ، میزائل اور روایتی ہتھیاروں کے منصوبوں کی حمایت کرنے والے 27 اداروں اور افراد پر پابندیوں اور برآمدی کنٹرول عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ ایران کے ساتھ اسلحہ کی روایتی تجارت کرتے ہیں یا متعلقہ ہتھیاروں کے لئے تکنیکی تربیت اور مالی مدد فراہم کرتے ہیں ، ان کی امریکہ میں موجود جائیداد پر قبضہ کرلیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ، ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اس دن ایک تھنک ٹینک ایونٹ میں شرکت کے دوران کہا تھا کہ ان نئی امریکی پابندیوں میں "کوئی نئی بات نہیں" ہے، امریکہ ایران پر دباؤ بڑھا رہا ہے تاہم ایران کسی بھی طور امریکی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا۔
واضح رہے کہ مریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 19 تاریخ کو ایک بیان جاری کیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کے مطابق ایران پر پابندیوں کو فوری طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔
سلامتی کونسل کے ممبران بشمو ل ایران جوہری معاہدے میں شریک برطانیہ ، فرانس ، روس ، چین اور جرمنی نے بار بار اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ امریکہ مئی 2018 میں ایران جوہری معاہدے سے دستبردار ہوگیا ہے اور اب وہ اس معاہدے کا فریق نہیں ہے۔