انسانی حقوق کونسل میں عالمی ممالک کی یکطرفہ امریکی پابندیوں پر تنقید

2020-09-24 16:51:15
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

بائیس ستمبر کو ، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 45 ویں اجلاس میں انسانی حقوق پر یکطرفہ جبری اقدامات کے منفی اثرات پر بات چیت کی گئی۔ متعدد ممالک کے نمائندوں نے امریکہ کی طرف سے دوسرے ممالک پر عائد کردہ یکطرفہ پابندیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ، کیونکہ ان امریکی پابندیوں سے متعلقہ ممالک کے عوام کے لیے خوراک کا حصول بھی مشکل ہو گیا ،بنیادی سہولیات و خدمات مثلاً طبی علاج کےحصول و فراہمی میں مشکلات انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور ان پابندیوں سے معاشی اور معاشرتی ترقی میں بھی رکاوٹ ڈالی گئی۔

شام ، عراق ، بوٹسوانا ، انڈونیشیا ، ملائیشیا ، زمبابوے ، سوڈان ، مصر اور دیگر ممالک کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ یکطرفہ پابندیوں کے اقدامات سے متاثرہ ممالک کے عوام کی زندگی اور صحت کو نقصان پہنچا ہے ، جس کے نتیجے میں متعلقہ ممالک بروقت بنیادی طبی امداد حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ خواتین ، بچوں ، معذور اورکمزور گروہوں نے بہت نقصان اٹھایا ہے۔ کیوبا اور بیلاروس نے امریکی پابندیوں اور ناکہ بندی کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اورکہا کہ وبا کے دوران امریکہ کی جانب سے بڑھتی ہوئی بندشوں اور پابندیوں نے اہم طبی سامان کی خریداری کے لئے متعلقہ ممالک کی صلاحیت کو شدید متاثر کیاہے اور معاشی و معاشرتی ترقی کو روک دیا گیا ہے۔ روس اور وینزویلاکے نمائندوں نے کہا ہے کہ کچھ ممالک کی طرف سے عائد یکطرفہ پابندیوں کا مقصد "رنگین انقلاب " پیدا کرنا ہے ۔انہوں نے عالمی برادری سے امریکی یکطرفہ پابندیوں کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔

چین کے نمائندے نے نشاندہی کی کہ بعض ممالک نے متعدد ممالک پر اقتصادی بندشں اور مالی پابندیوں جیسے یکطرفہ جبری اقدامات اپنائے ہیں ، جس نے بین الاقوامی سیاسی و معاشی نظم و نسق کے نظام پر برا اثر ڈالا اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی ہوتی چلی آ رہی ہے۔


شیئر

Related stories