پیرس معاہدے سے امریکہ باضابطہ طور پر دستبردار
پچھلے سال 4 نومبر کو ، امریکی حکومت نے اقوام متحدہ کو باضابطہ طور پر مطلع کیا تھا کہ وہ عالمی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے "پیرس معاہدے" سے دستبردار ہوجائےگا۔ "پیرس معاہدہ" کے مطابق انخلا کے عمل میں ایک سال لگتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ رواں سال 4 نومبر کو ، امریکہ باضابطہ طور پر "پیرس معاہدے" سے دستبردار ہوا اور امریکہ اب تک "پیرس معاہدہ" سے دستبردار ہونے والا واحد ملک ہے۔
دسمبر 2015 میں پیرس موسمیاتی تبدیلی کانفرنس میں "پیرس معاہدہ" طے پایا تھا۔ معاہدے کے مطابق ، تمام فریق موسمیاتی تبدیلی کے عالمی رد عمل میں "آزادانہ شراکت" کی شکل میں حصہ لیں گے۔ ترقی یافتہ ممالک اخراج کو کم کرنے اور ترقی پذیر ممالک کو مالی اعانت اور ٹیکنالوجی فراہم کرتے رہیں گے تاکہ ترقی پزیر ممالک کو ماحولیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے میں مدد ملے۔ معاہدہ نافذ ہونے کے بعد ، معاہدے کے متن میں طے شدہ مواد پر عمل درآمد پر تمام فریق قانونی طور پرپابند ہو ں گے ، جب تک کوئی فریق دستبرداری کا فیصلہ نہ کرے۔