جب بھی چین آنے کا اتفاق ہوا چین کو ایک مختلف ملک پایا

2018-03-08 17:41:03
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

جب بھی چین آنے کا اتفاق ہوا   چین کو ایک مختلف ملک پایا

جب بھی چین آنے کا اتفاق ہوا   چین کو ایک مختلف ملک پایا

جاوید خان جدون

ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز

چین کی حکومتی ورکنگ رپورٹ میں جہاں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران حاصل کی جانے والی نمایاں کامیابیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے وہاں  ادھورے رہ جانے والے اہداف کی تکمیل کا عزم بھی ظاہر کیا گیا ہے۔دورہ چین کے دوران  پہلی بار مجھے چین کے سیاسی نظام کو بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔مجھے سب سے اہم بات یہ لگی کہ چینی وزیر اعظم نے کہا کہ چھ کروڑ اسی لاکھ لوگوں کو گزشتہ پانچ برسوں کے دوران غربت کے دائرے سے نکالا گیا ہے  جس کی بدولت چین میں دنیا کا سب سے بڑا متوسط آمدنی والا طبقہ وجود میں آیا ہے۔ چینی وزیر اعظم کی جانب سے کہا گیا کہ  شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان ترقیاتی فرق کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی، صحت و تعلیم کی بہتری اور بد عنوانی کے خاتمے کا عزم ظاہر کیا گیا۔

  چین نے گزشتہ کچھ عرصے کے دوران بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ جب بھی چین آنے کا اتفاق ہوا بنیادی تنصیبات ، ٹیکنالوجی ، تعمیرات کی ترقی کے حوالے سے چین کو ایک مختلف ملک پایا۔ چین نے اس تیز رفتاری سے ترقی کی ہے کہ  دنیا کے دیگر ممالک کے لیے اس طرز کی کامیابی کا حصول نا ممکن نظر آتا ہے۔اگرچہ پاکستان میں اب بھی سطح غربت سے نیچے لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے تاہم سی پیک کی بدولت پاکستان میں سماجی معاشی ترقی کو فروغ مل سکے گا ، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ، معاشی سرگرمیاں فروغ پائیں گی لیکن اس سارے عمل میں حکومت کی جانب سے پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے ۔

چین نے دی بیلٹ اینڈ روڈ کی ترقی کا عزم ظاہر کیا ہے۔یہ منصوبہ چینی صدر شی جن پھنگ کے وژن کا عکاس ہے۔چین چاہتا ہے کہ جو ملک ترقی کے عمل میں پیچھے رہ گئے ہیں ان کو ساتھ لے کر چلا جائے۔چین نے ایک ذمہ دار بڑے ملک کی حیثیت سے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اپنا کردار ادا کیا ہے۔چین نے ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے ایسے اقدامات کیے ہیں جن کی بدولت کاربن کے اخراج میں نمایاں کمی ہوئی ہے ۔ پاکستان میں ماحولیات کے حوالے سے مزید آگاہی کی ضرورت ہے ۔

میرے خیال میں چین کے لوگوں کی حمایت  اور اعتماد  صدر شی جن پھنگ کو حاصل ہے اور میڈیا  سے وابستگی کی بناء پر  میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ چینی حکومت کی انسداد بد عنوانی مہم کو بھر پور سراہا جا رہا ہے۔ چینی وزیر اعظم نے بھی خاص طور پر زکر کیا کہ بد عنوانی کے خلاف مہم کو کامیابی سے ہمکنار کرنا ہے ۔


شیئر

Related stories