چین امریکہ کے لئے سفارتی محاذ کھلا نہیں چھوڑے گا

2020-07-29 16:31:40
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین امریکہ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے پہلی مرتبہ یہ تعلقات انتہائی نچلی سطح پر ہیں۔ چین کی کبھی بھی یہ خواہش نہیں رہی کہ وہ کسی دوسرے ملک پر غلبہ پائے اور نہ ہی چین کسی دوسرے ملک کو بدلنا چاہتا ہے۔ اسی طرح چین کسی اور طاقت کو بھی یہ اجازت نہیں دے گا کہ وہ اپنے مفادات کی خاطر چین کو بلاجواز ہر طرف سے دبا دے یا چین کو بدلنے کو کوشش کرے۔ حالیہ امریکی قیادت اپنی متعصبانہ خواہشات اور سرد جنگ کی ذہینت سے چین کو ہدف بنا رہی ہے۔ تاہم چین اس حوالے سے ایک مضبوط اور دانش مندانہ ردعمل اختیار کر رہاہے۔

چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے فرانسیسی وزیر خارجہ یاں ایو لو دریان سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران چین کے موقف کو واضح کیا کہ چین امریکہ کی غیر معقول اشتعال انگیز سرگرمیوں کا مضبوطی سے اور عقلی طور پر جواب دے گا۔

چین کا ایک محاورا ہے کہ دوستی ہمیشہ ایک طرف نہیں کھڑی ہوسکتی ہے۔ چین اور امریکہ کے درمیان موجودہ صورتحال جو چین دیکھنا نہیں چاہتا ہے ، اس کی ذمہ داری پوری طرح سے امریکہ پر ہے ۔ چین کوئی تنازعہ پیدا کرنے کے لیے پہل نہیں کرتا لیکن غنڈہ گردی کو بھی برداشت نہیں کرے گا چونکہ اس طرح اپنی حفاظت کی ضمانت نہیں دی جا سکتی بلکہ بدمعاش کو مزید آگے چلنے کی گنجائش ملتی ہے ۔ چین اپنے جائز حقوق اور مفادات کو سبوتاژ کرنے والی کارروائیوں کا ڈٹ کرمقابلہ کرے گا۔

اس وقت امریکہ کے " نئی سرد جنگ " کے تصور سے چین کے بیرونی ماحول میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں ۔ اس کے تناظر میں چین کو کیا کرنا چاہیئے ؟ تجزیہ نگاروں کے خیال میں ایک طرف امریکہ کے ساتھ مناسب رد عمل کے علاوہ چین میں اصلاحات اور کھلے پن پر عمل جاری رکھا جا نا چاہیئے ۔ سب جانتے ہیں کہ چین میں آج کی نمایاں ترقی اور پیش رفت ، قومی طاقت میں تیزی سے اضافہ اور بڑھتے ہوئے بین الاقوامی اثر و رسوخ یہ سب اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی کا نتیجہ ہیں۔ کوئی بھی طاقت ایک مستحکم اور مضبوط چین کو شکست نہیں دے سکتی۔ اور دوسری طرف عالمی سطح پر چین دوسرے ممالک کے ساتھ ہم نصیب معاشرے کے قیام کے لیے بھر پور کوشش کرے گا ۔ تمام ممالک کو کسی بھی طرح کی یکطرفہ اورجبری کارروائیوں کے خلاف مزاحمت اور عالمی امن و ترقی کی مجموعی صورتحال کا دفاع کرنے کے لئے کام کرنا ہو گا ۔حقائق نے ثابت کر دیا ہے کہ زمانے کی ترقی کے رجحان کے دھارے کے برعکس کوئی بھی غیر مقبول عمل پائیدار نہیں ہو سکتا ، امن اور تعاون یقیناً زمانےاور عوام کا انتخاب ہوگا۔


شیئر

Related stories