تعاون و اتحاد ایشیا کے روشن مستقبل کی ضمانت، شعبہ اردو کا تبصرہ

2020-08-28 16:15:54
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

عالمی مشاورتی کمپنی ، "فیوچر میپ" کے بانی کونر نے 26 تاریخ کو کہا کہ اقتصادی بحالی کے لحاظ سے ایشیا اگلے ایک سے دو سالوں میں وبائی بحران سے نجات پانے والا دنیا کا پہلا خطہ بن سکتا ہے۔ اس سے عالمی سطح پر ایشیائی ممالک میں وبائی صورتحال کے کنٹرول پر اطمینان اور اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔

تجزیہ نگاروں کے خیال میں،خواہ وبا کا مقابلہ ہو ، یا معاشی و معاشرتی بحالی ہو، بیشتر ایشیائی ممالک نے خود اپنے ملک میں اور خطے کے دوسرے ممالک کے ساتھ اتحاد اور تعاون کا رویہ اختیار کیا اور اس پر عمل بھی کیا اور یہ مشکل گھڑی میں ایشیائی ممالک کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔

یاد رہے کہ وبا پھوٹنے کے فوراً بعد پاکستان، جاپان اور جنوبی کوریا سمیت بہت سے ایشیائی ممالک نے چین کو وبا کے خلاف انسدادی طبی سازوسامان فراہم کیا تھا ۔ پھر بعد میں جب چین میں وبائی صورتحال پر کنٹرول کر لیا گیا ، تو چین نے بے لوث انداز میں دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تجربات کا تبادلہ کیا ،انسدادی سازوسامان کا عطیہ دیا اور اپنی طبی ٹیمیں بھی بھیجیں۔ بعدازاں جب معاشی و معاشرتی بحالی کا عمل بتدریج شروع ہوا، تو ایشیائی ممالک نے ایک دوسرے سے تعاون اور رابطے کیے ہیں۔ آن لائن تبادلوں و رابطوں کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ، ایشیائی ممالک کے مابین انفرادی تبادلوں یا سامان کے نقل وحمل کے لیے "گرین چینلز" کھول دیے گئے ہیں ،یوں رابطے مزید قریب تر ہو رہے ہیں ،خطے میں انسداد وبا کے علاقائی تعاون کو یقینی بنایا گیا ہے تاکہ علاقائی صنعتی چین ،سپلائی چین اور لاجسٹک چین رواں دواں رہیں۔ کہا جا سکتا ہے کہ ایشیائی ممالک کا مؤثر تعاون دنیا کے لیے کارآمد تجربات فراہم کررہا ہے اور تعاون کی ایک بہترین مثال ہے۔

دوسری طرف اییشیائی ممالک میں اختلافات و تنازعات سے دانشمندی کے ساتھ نمٹنے پر بھی اتفاق موجود ہے۔ بے شک مختلف ممالک کے درمیان کسی نہ کسی وجہ سے اختلافات یا تنازعات موجود ہیں ،لیکن بیشتر ممالک جانتے ہیں کہ تعاون اور اتحاد زیادہ اہم اور مفید ہے۔ اسی عقل و فہم کے ساتھ ایشیائی ممالک نے تعاون کر تے ہوئے جلد وبا پر قابو پایا اور معاشی و معاشرتی بحالی کی راہ پر گامزن ہیں۔

ایشیائی عوام کی ثقافت میں ملک و قوم کے مفادات کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ لوگ ذاتی مفادات کی بجائے ملک و قوم کے مفادات کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔ اسی ثقافتی خصوصیت کے باعث لوگ ایک دوسرے سے زیادہ بہتر تعاون کر سکتے ہیں ، لاک ڈاؤن جیسے سخت انسدادی اقدامات پر عمل پیرا ہو سکتے ہیں اور وبا پر کنٹرول کر سکتے ہیں ۔اسی ثقافتی خصوصیت کے باعث ایشیائی عوام بھی معاشی و معاشرتی بحالی میں نمایاں کامیابی دکھائیں گے۔


شیئر

Related stories