پاکستان کے معروف تجزیہ نگار ، چین پاک تعلقات کے ماہر ، پاکستان کے معروف تھنک ٹینک " انسٹیٹیوٹ آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن " کے سربراہ ولی زاہد کی چین کے سالانہ اجلاسوں کے حوالے سے چائنا ریڈیو انٹرنیشنل سے خصوصی بات چیت

2018-03-05 14:48:19
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

پاکستان کے معروف تجزیہ نگار   ، چین پاک تعلقات کے ماہر ، پاکستان کے معروف تھنک ٹینک " انسٹیٹیوٹ آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن " کے سربراہ ولی زاہد کی چین کے سالانہ اجلاسوں کے حوالے سے چائنا ریڈیو انٹرنیشنل سے خصوصی بات چیت

چین کی قومی عوامی کانگریس اور چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے سالانہ اجلاس بیجنگ میں جاری ہیں۔پانچ تاریخ کو چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ کی جانب سے حکومت کی ورکنگ رپورٹ پیش کی گئی ۔ اس حوالے سے پاکستان کے معروف تجزیہ نگار   ، چین پاک تعلقات کے ماہر ،پاکستان کے معروف تھنک ٹینک " انسٹیٹیوٹ آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن " کے سربراہ ولی زاہد نے چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چینی حکومتی ورکنگ رپورٹ کا سب سے اہم پہلو چینی معیشت ہے ۔ گزشتہ برس چین کی معیشت نے چھ اعشاریہ نو فیصد کی شرح سے ترقی کی ہے جبکہ رواں برس کا ہدف بھی چھ فیصد سے اوپر ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے چینی حکومت نے اپنے اہداف کی بر وقت جامع تکمیل کی ہے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چین نے اپنے نظام سے جڑے رہتے ہوئے ترقی کی منازل طے کی ہیں  اور دنیا کے لیے ایک مثال بنے ہیں۔ولی زاہد نے کہا کہ روس اور ترکی سمیت دنیا کے اکثر  بڑےممالک  چینی صدر شی جن پھنگ کی قائدانہ صلاحیتوں سے بے حد متاثر ہیں اور اُن کی جانب سے چینی صدر کی ستائش بھی کی جاتی ہے۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ رواں اجلاسوں کے دوران چین میں صدر کی مدت کے حوالے سے آئینی پابندی بھی ختم ہو جائے گی۔ 

ولی زاہد نے کہا کہ چینی وزیر اعظم کی جانب سے وضاحت سے چین میں بنیادی تنصیبات کے منصوبوں بشمول ریلوے ، شاہراہوں اور آبی زرائع کی ترقی سے متعلق بتایا گیا ہے جبکہ ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے چینی عزم ظاہر کیا گیا ہے۔

پاکستانی تجزیہ نگار نے مزید کہا کہ چین کی یہ کوشش ہے کہ ترقی کے عمل میں پاکستان سمیت خطے کے دیگر  ترقی پزیر اور اِسی طرح افریقہ کے کم ترقی یافتہ ممالک کو ساتھ لے کر چلا جائے۔انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے غربت کے خاتمے کے اقدامات حیرت انگیز ہیں اور نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے یہ ایک بہترین نمونہ ہو سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں حکومتوں کی مضبوطی اور اداروں میں اصلاحات کی بنیاد پر ہی غربت کے خاتمے کی کوششوں پر موثر اور  تیز رفتار عمل درآمد ممکن ہے۔

ولی زاہد نے مزید کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے حوالے سے عالمی سطح پر دو رحجان پائے جا رہے ہیں۔ایک جانب چین اور اس کے اتحادی ممالک انیشیٹو کو  مواقعوں سے بھر پور قرار دے رہے ہیں لیکن دوسری جانب امریکہ اور اس کے اتحادی دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو چین کے عالمی اثرو رسوخ اور عالمی سطح پر ابھرنے کا باعث قرار دے رہے ہیں تاہم اِس کے باوجود  چین کی ترقی کا سفر جاری رہے گا۔

 

 


شیئر

Related stories