چینی قومی عوامی کانگریس اور ترقی کا ایجنڈا

2018-03-09 15:05:40
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چینی قومی عوامی کانگریس اور ترقی کا ایجنڈا

تحریر ناصر خان

انسانی تاریخ میں قوموں کی ترقی کے بنیادی اصول کیا ہیں ؟ کوئی بھی ریا ست و قوم کیسے ترقی کے سفر کرتی ہے ؟ مورخین اس کا ایک سادہ سا اصول بتاتے ہیں حکومت وعوام  مل کر  دانشمندی سےجب کوئی کام کرتے ہیں تو ناکامی کے امکانا ت باقی نہیں رہتے ، یعنی حکومت فیصلے کرتی ہے ،ریاست کے ادارے اور لوگ اس پر عمل کرتے ہی جس کے نتیجے میں حکومت اور عوام دونوں معاشی و معاشرتی طور پر کامیاب ہوتے ہیں ۔ اس حقیقت کا عملی نمونہ دیکھنا یا جاننا چا ہیں تو چین اس کی بہترین مثال ہے ۔  چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت کیسے بن چکا ہے؟ اس کی بنیادی وجہ غربت میں مسلسل کمی اور معیار زندگی  میں بہتری کے لیے حکومت کی پالیسیاں ہیں ، تجارت اور کارو بار کے لیے کھلے پن کی حکمت عملی نے چین کو مختصر  عرصے میں تبدیل کر دیا ہے ۔ گزشتہ تیس سالوں میں چین نےستر کروڑ کے قریب لوگوں کو غربت سے نکالا ہے اور صرف دو ہزار  تیرہ سے اب تک چھ کروڑ لوگوں کو غربت  و پسماندگی سے نکال لیا گیا ہے ۔ یہ سب کمیونسٹ پارٹی کی قیادت  کی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ مثال کے طور پر پورے چین میں مالی بد عنوانی کسی صورت برداشت نہیں کی جاتی جسے انگریزی میں زیرو ٹالرنس کہتے ہیں اور اس عمل میں بلا امتیاز کاروائی کی جاتی ہے ۔

دوسرا مسٹر شی جن پھنگ کا ویژن ، وہ یہ کہ شہری علاقوں کی ترقی کے ساتھ دیہی آبادی کی خوشحالی پر زیادہ کام کرنا ، پسماندہ علاقے کے لوگوں کی منتقلی یعنی شہروں اور دیہاتوں میں معاشی ہم آہنگی  پیدا کرنا  ، اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ وزیر اعظم لی کھا چھیانگ نے قومی عوامی کانگریس کے سالانہ اجلاس میں بتایا کہ آنے والےایک سال کے دوران مذید ایک کروڑ لوگو  ں کو غربت سے نکالا جائے گا اور اس مقصد کے لیے پسماندہ علاقوں٘ میں رہنے والے ستائیس لاکھ افراد کو بہتر اور خوشحال مقامات پر منتقل کیا جائے گا ۔اس مشن کے لیے صنعتوں کو مذید فروغ دیا جائے گا ، زرعی شعبے میں بہتری کے لیے بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات لائی جائینگی ، حکومت کے انتظامی امور

کو شفاف بنا نا اور اس مقصد کے لیے مالیاتی نگرانی کےجدید نظام سے یہ سب کچھ ممکن ہو گا ۔ اس کے لیےاضافی مراعات میں کمی کی جائے گی ۔

اس کے علاوہ چینی معیشت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ملک کی کھلے پن کی معاشی پالیسی ہے۔ چین ہر ملک کے ساتھ تجارت اور کاروبار کو فروغ دے رہا اور اس میں مذید وسعت کا خواہاں ہے ۔تجارت کے لیے چین کے دروازے کھلے ہیں ۔بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو منصوبہ دنیا کو ملا

دے گا جنوبی ایشا، وسط ایشا ،یورپ اور افریقہ یہ تمام خطے آپس میں ملیں گے ،یعنی آدھی سے زیادہ دنیا تجارتی طور پر جڑ جائے گی ۔ شاید ایسے اقدامات کی وجہ سے ہی اکیسویں صدی کو ایشیاکی صدی قرار دیا جا رہا ہے ۔اس سارے عمل میں چین معاشی میدان میں ایک قائدانہ کر دار ادا کر رہا ہے ۔ ان دونوں یہاں بیجنگ میں قومی عوامی کانگریس کا سالانہ اہم اجلاس جاری ہے اور  چینی حکومت نے تمام ارکان کو اپنی معاشی پالیسیوں میں اصلاحات کے حوالے سے آگاہ کیا ہے اور ارکان کی رائے لے کر اس پر عمل کرے گی ۔ چین نے معاشی اور تجارتی میدان بنا دیا ہے اس سے

فائدہ کیسے اٹھانا ہے اس پر سب کو سوچنا ہو گا ۔  

 


شیئر

Related stories