چین کے سالانہ اجلاسوں کی عالمی و علاقائی اہمیت

2018-03-08 14:53:48
Comment
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین کے سالانہ اجلاسوں کی عالمی و علاقائی اہمیت

تحریر : شاہد افراز خان 

چین کے سیاسی کلینڈر  کی اہم ترین سرگرمیاں چین کی قومی عوامی کانگریس اور چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے سالانہ اجلاس بیجنگ میں جاری ہیں اور پوری دنیا کی نظریں اِن اجلاسوں کے دوران کیے جانے والے فیصلوں پر ہیں۔لازماً ذہن میں خیال آتا ہے کہ ایسا کیوں ہے  ؟ بظاہر تو چین کے سالانہ اجلاسوں کے دوران  فیصلے تو چین سے متعلق کیے جاتے ہیں ، قانون سازی چین کے لیے کی جاتی ہے ، پالیسیاں چینی عوام کی فلاح کے لیے ترتیب دی جاتی ہیں  اور قیادت کا انتخاب بھی چین کا داخلی معاملہ ہے  لیکن اس کے باوجود دنیا چین کے سالانہ اجلاسوں میں دلچسپی لیتی ہے۔میری نظر میں عالمی دلچسپی کی چند   وجوہات  کا اگر جائزہ لیا جائے تو  صورتحال کچھ یوں ہے

1.    چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت

چین ایک ترقی پزیر ملک کی حیثیت سے دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے اور  ایک ارب تیس کروڑ سے زائد آبادی کے ساتھ دنیا کی سب سے زیادہ آبادی کا حامل ملک ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین کو دنیا کی ایک بڑی منڈی بھی قرار دیا جاتا ہے۔ کئی تجزیہ نگاروں کے نزدیک یہ بھی کہا جاتا ہے کہ  " چین کو اگر چھینک بھی آتی ہے تو دنیا کو بخار چڑھ جاتا ہے"۔ ایسا اس لیے کہا جاتا ہے کہ چین اپنی مضبوط معیشت ، درآمدات برآمدات کے حجم ، ٹیکنالوجی کے فروغ  ، عالمی امور میں اپنے بڑھتے ہوئے کردار اور اپنے عالمگیر اشتراکی ترقی کے نظریے کی بدولت دنیا میں نمایاں ترین مقام پر فائز ہے۔یہی وجہ ہے کہ موجودہ اجلاسوں میں چین کی سماجی معاشی ترقی کے حوالے سے جن ترقیاتی اہداف کا تعین کیا گیا دنیا نے اسے اہمیت دی ۔

2.  ترقی پزیر ممالک کے لیے امید کی کرن

چین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ  اِس نے معجزاتی ترقی کی ہے  اور گزشتہ تیس سے چالیس برسوں کے دوران اصلاحات کا ایک ایسا نظام وضع کیا کہ ترقی کا عمل جو اس سے قبل شائد صرف مغرب تک ہی محدود  ہو کر رہ گیا تھا  اب ایشیائی ممالک کی دسترس میں بھی ہے ۔ اگر ترقی پزیر  یا کم ترقی یافتہ ممالک کی بات کریں تو  ایشیا ، افریقہ ، لاطینی امریکی خطے کے ممالک اس میں سر فہرست نظر آتے ہیں۔اِن ممالک کے لیے جو اہم چیلنجز ہیں اُن میں غربت ، بے روزگاری ، بد عنوانی ، سیاسی عدم استحکام  اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سر فہرست ہیں۔ چین ہمیں اس حوالے سے کافی خوش قسمت نظر آتا ہے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی زبردست قیادت ، چینی حکومت کی بہتر ین اصلاحات  اور چینی عوام کے اپنے ملک سے مخلصانہ لگاو کی بدولت کافی حد تک مذکورہ مسائل پر قابو پا لیا گیا ہے ۔ ترقی پزیر ممالک یقینی طور پر سمجھتے ہیں کہ اگر چین پالیسیوں کے تسلسل اور بہتر طرز حکمرانی سے  مسائل پر قابو پا سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں۔یہی وجہ ہے کہ چین کی ترقی کو ایک نمونے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب چین یہ بھی چاہتا ہے کہ ترقیاتی وسائل صرف چند ممالک تک ہی محدود ہو کر نہ رہ جائیں بلکہ دنیا کے کم ترقی یافتہ ممالک کو ترقی کے سفر میں ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہے۔ چین عالمگیریت کی بات کرتا ہے ، چین تجارتی تحفظ پسندی کی مخالفت کرتا ہے  اور عالمی نظام میں سبھی ممالک کے یکساں حقوق کا داعی ہے۔ میرے نزدیک دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو چین کے اشتراکی ترقیاتی نظریے کا بہترین عکاس ہے اور موجودہ اجلاسوں کے دوران بھی چین کی جانب سے اس عزم کو دوہرایا گیا کہ مشترکہ ترقی کو فروغ دیا جائے گا ، ترقی پزیر ممالک کے درمیان تعاون کی بات کی گئی ، پسماندہ اور ترقی پزیر ممالک میں ترقی کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا گیا۔

3.  چین کا عالمی اثر و رسوخ

اِس وقت اگر دنیا کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو  کئی قسم کے مسائل درپیش ہیں مسئلہ شام ، افغانستان ، فلسطین ہوں یا جزیرہ نما کوریا کا جوہری مسئلہ ، مشرق وسطیٰ کی پیچیدہ صورتحال ہو یا  ایران کے جوہری معاہدے سے متعلق مسائل ، دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو یا مہاجرین کا مسئلہ چین ہر جگہ ، ہر وقت  اور ہر ممکن مسائل کے حل کی بات کرتا ہے۔میرے خیال میں دنیا کو درپیش مسائل کے حوالے سے چینی فارمولہ بہت واضح ہے ۔ چین چاہتا ہے کہ علاقائی اور عالمی تنازعات کو  بات چیت ، مشاورت اور رابطوں کے فروغ سے حل کیا جائے۔ چین جارحیت اور محاز آرائی سے گریز کرتا ہے اور امن و استحکام کا علمبردار ہے ۔یہی وجہ ہے کہ دنیا میں مسائل سے دوچار ممالک  چین سے آس لگائے بیٹھے ہوتے ہیں کہ اقوام متحدہ سمیت دیگر  عالمی فورمز پر چین اُن کے حقوق کی آواز بلند کرئے گا ۔ چین کے سالانہ اجلاسوں کے دوران چین کی سفارتی پالیسی کی راہ بھی متعین کی جاتی ہے  لہذا عالمی ممالک کی دلچسپی کا اہم نقطہ چین کی یہ پالیسی بھی ہوتی ہے کہ دیکھتے ہیں کہ چین عالمی مسائل کے حل کے لیے کیا فارمولہ پیش کرتا ہے۔چین  اقوام متحدہ کے امن دستوں میں ہمیشہ  پیش پیش رہا ہے ۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کے لیے ہمیشہ کوشاں رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کی نظر میں چین کی پسندیدگی بڑھ رہی ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ بیس مارچ کو چین کی قومی عوامی کانگریس کے اختتامی اجلاس سے قبل چین مزید کیا ایسے فیصلے کرتا ہے  جس کے عالمی سطح پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔

 


شیئر

Related stories