<![CDATA[امریکہ سنکیانگ سے متعلق من گھڑت بیانات دینے کا اہل نہیں ہے،سی آر آئی کا تبصرہ]]>حالیہ دنوں امریکی صدر ایک مرتبہ پھر اپنی ایک تقریر میں سنکیانگ میں "جبری مشقت "کی جھوٹی کہانی دہرائی ۔لیکن وہ جو بھی کہہ لیں حقیقت یہ ہے کہ  جھوٹ بہرحال جھوٹ ہی رہتا ہے۔حال ہی میں نام نہاد "ویغور خصوصی عدالت " کے "گواہان " کے عدالت میں گواہی دینے کا معاوضہ دیئے جانے کی اطلاعات کو سوشل میڈیا پر جاری کیا گیا جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سنکیانگ میں نام نہاد انسانی حقوق کا مسئلہ محض مغربی ممالک میں چین مخالف عناصر کی جھوٹی کہانیوں میں سے ایک ہے اور اس کا مقصد ہی سنکیانگ کی ترقی اس کےاستحکام نیز چین کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کرنا ہے۔
تاہم لوگوں نے یہ بھی دیکھا کہ "انسانی حقوق "کا یہ ہتھیار استعمال کرنے کے معاملے میں امریکہ کمزور ہوتا جا رہا ہے کیونکہ امریکہ کے اندر ہونے والی  انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سب کو نظر آ رہی ہیں۔قدیم مقامی باشندوں کے خلاف نسل کشی سے لے کر افغانستان سے اںخلا کے دوران امریکی فوجیوں کے جرائم تک ،امریکہ "انسانی حقوق کا مبلغ "بننے کا بالکل بھی  اہل نہیں ہے۔
اس کے برعکس چینی حکومت کے انسداد دہشت گردی کے اقدامات کے نتیجےمیں سنکیانگ میں اقتصادی و سماجی ترقی ہو رہی ہے اور عوامی زندگی بھی بڑی حد تک بہتر ہو رہی ہے۔ امریکہ کو انسانی حقوق کی آڑ میں سیاست کھیلنا بند کرنا چاہیئے ۔

]]>