چینی صدر مملکت شی جن پھنگ نے حال ہی میں اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کی قانونی نشست کی بحالی کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ چین کثیرالجہتی کے راستے پر گامزن رہے گا اور ہمیشہ بین الاقوامی گورننس کا محافظ رہے گا ۔ صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ دنیا کے تمام ممالک کو احترام کا رویہ اپناتے ہوئے "یو این فیملی" کی قدر اور حفاظت کرنی چاہیے، اور اس فورم کے استعمال کو صرف اپنی رضا مندی سے مشروط نہ کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بین الاقوامی قوانین و ضوابط انفرادی ممالک کے بجائے اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک کو ہی تشکیل دینے چاہیئیں اور تمام رکن ممالک کو ان قوانین و ضوابط کی پاسداری کرنی چاہیئے ۔ شی جن پھنگ کے مذکورہ خیالات سے " حقیقی کثیرالجہتی " کے تصور کی مزید عکاسی ہوئی ہے اور اقوام متحدہ کے وقار اور مقام کے تحفظ کے لیے چینی قوت فراہم کی گئی ہے ۔ اس وقت چاہے انسداد وبا ہو ، موسمیاتی تبدیلی کا جواب دینا ہو، یا پھر عالمی معیشت کو فروغ دیتے ہوئےعالمی ترقی میں عدم توازن کے مسئلے کو حل کرنا ہو، چین ہمیشہ اقوام متحدہ کی زیر قیادت کثیر الجہتی فریم ورک کے ذریعے اپنا کردار ادا کرنے پر قائم رہا ہے۔مثلاً موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے چین "کاربن پیک " اور "کاربن نیوٹرل " کے مقاصد کی تکمیل کے لیے باقاعدہ وقت کے تعین سے عالمی برادری میں مثالی کردار ادا کر رہا ہے ۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریئس نے نشاندہی کی کہ چین اقوام متحدہ کا قابل اعتماد شراکت دار اور بین الاقوامی تعاون کی بنیاد ہے۔
]]>