عالمی معیشت میں اہم حصے دار کی حیثیت سے ایشیا و بحرالکاہل کے علاقے کو وبا اور بیرونی سیاست سمیت کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔کیا وہ اپنی صلاحیتوں کو برقرار رکھ سکتے ہیں ؟گیارہ نومبر کو چینی صدر شی جن پھنگ نے اپیک بزنس سمٹ سے خطاب کرتےہوئے اس سوال کا جواب دیا، انہوں نے کہا کہ خواہ عالمی صورتحال میں کیسے ہی تبدیلی آئے ،ایشیا و بحرالکاہل کی معیشت میں مضبوطی اور بھرپور محرک ہونے کی صلاحیت میں تبدیلی نہیں آئے گی۔رواں سال چین کی اپیک میں شمولیت کو تیس سال ہو چکے ہیں اور چین نے اپیک کی ترقی میں رہنما کردار ادا کیا ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے متعدد مرتبہ اپیک کے غیررسمی سربراہی اجلاسوں میں شرکت کی اور ایشیا و بحرالکاہل ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کا انیشیٹیو پیش کیا جس سے خطےاور دنیا کی ترقی کو بھرپور فروغ ملا ہے۔ کھلا پن ایشیا و بحرالکاہل کی معیشت کی کلید ہے۔گزشتہ تیس سالوں میں اپیک اراکین کی مشترکہ کوششوں سے خطے میں تجارتی مالیت اور جی ڈی پی کا حجم بالترتیب دنیا کا 47 اور 60 فیصد رہا۔معاملہ خواہ انسدادِ وبا کا ہو یا معیشت کی بحالی کا ،کھلا پن اور علاقائی ممالک کا تعاون ضروری ہے۔ ایشیا و بحرالکاہل کے علاقے کا تعاون کسی سیاسی کھیل کی بجائے باہمی مفادات کا حامل ہے۔جیسا کہ شی جن پھنگ نے کہا کہ ایشیا و بحرالکاہل کا علاقہ ایک ہم نصیب معاشرہ ہے ۔کھلے پن اور تعاون کی مدد سے اس خطے کے ممالک مل کر مشترکہ ترقی کے راستے پر گامزن ہیں۔
]]>