امریکی محکمہ خارجہ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اس نے تائیوان کے حکام کو نام نہاد "جمہوریت سمٹ" میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ امریکہ کا یہ اقدام چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت، ایک چین کے اصول کی خلاف ورزی اور تصادم اورعلیحدگی کو ہوا دیتا ہے۔ یہ جمہوری اقدار کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
ایک چین کا اصول بین الاقوامی تعلقات میں عالمی طور پر تسلیم شدہ اصول ہے۔ بین الاقوامی قانون میں چین کا حصہ ہونے کے علاوہ تائیوان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ امریکہ کی نام نہاد "جمہوریت" ، اختلاف رائے رکھنے والوں کو زیرتسلط لانے اور گروہی سیاست کے ایک ہتھیار کے سوا کچھ نہیں ہے۔کوئی ملک جمہوری ہے یا نہیں ،اُس ملک کے عوام یہ فیصلہ کرنے میں حق بجانب ہیں۔ پیو ریسرچ سنٹر کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ امریکیوں کی اکثریت اپنے ملک کے سیاسی نظام سے سخت مایوس ہے، صرف 17فیصد یہ سمجھتے ہیں کہ امریکی "جمہوریت" لائق تقلید ہے۔ متعلقہ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق امریکہ کو پہلی بار "جمہوری رجعت پسند ممالک" کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
امریکی جمہوریت ، امریکی عوام کے لیے مفاد اور خوشی کا احساس نہیں لا سکی ہے جبکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس پر کافی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ امریکہ کا افغانستان سے فوجی انخلا اور افغان عوام کو لامتناہی مسائل میں چھوڑنا ، امریکہ کی بیرون ملک جمہوریت کا ناکام نمونہ بن چکا ہے۔ امریکہ کی جانب سے نام نہاد "جمہوریت سمٹ" کے اعلان سے قبل ، امریکی جنگی جہازوں نے رواں سال 11مرتبہ آبنائے تائیوان کو عبور کیا ہے۔یوں مسلسل طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دانستہ علاقائی استحکام کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے اور نام نہاد امریکی "جمہوری روشن مینار " دنیا کو تیزی سے اضطراب کی جانب لے جا رہا ہے۔
]]>