امریکہ کی نام نہاد "سمٹ فار ڈیموکریسی"کا مستقبل قریب میں انعقاد ہونے والا ہے اور مضحکہ بات یہ ہے کہ اس میں شریک ممالک کی فہرست میں لتھوینیا بھی شامل ہے جو انسانی حقوق کے حوالے سے بے حد بدنام رہا ہے۔سمٹ میں اس کی شرکت سے نام نہاد "سمٹ فار ڈیموکریسی " کی اصلیت بھی بے نقاب ہو گئی ہے۔
غیرملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حال ہی میں لتھوینیا اور بیلاروس کی سرحد پر قیامت کے مناظر نظر آئے ہیں ۔ پناہ گزینوں پر لتھوینیا کے فوجیوں کی جانب سے اچانک کتے چھوڑ دیئےگئے جس سے متعدد لوگ شدید زخمی ہوئے ، بیلاروس کی سرحد پر لتھوینیا کی انتظامیہ، ایک حاملہ پناہ گزین کو گھسیٹتے ہوئے نظر آئی جسے ایک میدان میں پھینک دیا گیا۔ وہاں اقلیتوں کے ساتھ انتہائی بدتر امتیاز ی سلوک ہو رہا ہے۔دو ہزار اٹھارہ میں یورپ کی عدالت برائے انسانی حقوق نے فیصلہ سنایا ہے کہ لتھوینیا اور امریکی سی آئی اے کے اشتراک سے قائم کردہ خفیہ جیل میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں سامنے آئی ہیں۔ان سب حقائق کے بعد لتھوینیا کا "جمہوریت " اور "انسانی حقوق "کا تذکرہ کرنااور اس کی آڑ میں دوسروں پر تنقید کرنا ایک ستم ظریفی ہے۔
لتھوینیا کو اپنے طرزِ فکر کو بدلنے ، غلطیاں نہ کرنے اور عالمی برادری کے شکوک و شبہات کا جواب دینے کی ضرورت ہے ۔