امریکہ یوکرین میں اپنی بائیو لیبز کے بارے میں "افواہوں" کی تردید کرتا ہے، لیکن کیا امریکہ پر یقین کیا جا سکتا ہے؟

2022/03/14 16:51:41
شیئر:

24 فروری کو شروع ہونے والے روس-یوکرین تنازعہ کے بہت سے پہلو سامنے آچکے ہیں جن پر دنیا بھر میں بات چیت کی جارہی ہے۔ان میں سے ایک کا حوالہ یوکرین میں امریکہ کے زیر کنٹرول بائیو لیبز کا ہے، جس نے روس، امریکہ اور چین کے نیٹیزنز کی توجہ مبذول کرائی ہے۔
منگل کو ایک معمول کی پریس کانفرنس کے دوران، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یوکرین میں 26 بائیو لیبز اور دیگر متعلقہ سہولیات کا ذکر کیا، جو کہ امریکی محکمہ دفاع کے مکمل کنٹرول میں ہیں، ساتھ ہی 30 ممالک میں امریکہ کی 336 بائیولوجیکل لیبز کے بارے میں سوال کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ بتائے کہ اصل میں اس کا ارداہ کیا ہے؟
امریکی حکام مسلسل اس طرح کی نام نہاد افواہوں کی تردید کی کوشش کرتے ہیں، لیکن کیا امریکہ کی اس ترید پر یقین کیا جا سکتا ہے؟اس سوال کا جواب دینے سے پہلے، آئیے فروری میں بیجنگ سرمائی اولمپک کھیلوں کے انعقاد کے دوران پیش آنے والے دو تازہ ترین واقعات پر غور کریں۔
سب سے پہلے، 3 فروری کو، گیمز کے آغاز سے ایک دن پہلے، امریکی ایوان نمائندگان کے کچھ سیاست دانوں نے سات سائنس دانوں سے ملاقات کی جن کا ابتدائی طور پر خیال تھا کہ کووڈ-19 شاید ووہان کی وائرالوجی لیب سے لیک ہوا ہو۔ لیکن بعد میں وہ اپنے اس خیال سے دستبردار ہو گئے تھے۔ امریکی سیاست دانوں کی جانب سے ان سائنسدانوں پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ اس بات کا حلفیہ بیان دیں کہ کووڈ-19 وائرس ووہان کی وائرلوجی لیب سے لیک ہوا تھا۔
دوسرا واقعہ، 4 فروری کا ہے جب  امریکہ کے جاپان جیسے  اتحادیوں کے 21 سائنسدانوں نے "وائرس کی ابتداء کی تحقیقات میں خلل ڈالنے" کے لیے چین کو بدنام کرنے کے لیے ایک مشترکہ دستخط شدہ کھلا خط جاری کیا اورووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرلوجی کی دوبارہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
گزشتہ دو برس کے دوران چین نے بارہا وضاحت کی ہے کہ یہ وائرس فطرت سے آیا ہے اور ووہان وائرلوجی لیب سے وائرس لیک کا نظریہ حقیقت سے کوئی تعلق نہیں رکھتا۔ چین عالمی ادارہ صحت اور این بی سی جیسے امریکی میڈیا اداروں کے ماہرین کو بھی اورووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرلوجی کے دورے کی بارہا دعوت دی ہے۔
تاہم، امریکی حکومت اور بہت سے امریکی میڈیا ادارے لیب لیک کے نظریے کو ہوا دیتے رہےہیں لہذا انہیں اب یوکرین میں موجود اپنی لیبز کو تحقیات کےلئے پیش کرنا چاہیے۔