پردے کے پیچھے ماسٹر مائنڈ

2022/03/28 18:47:57
شیئر:

چھبیس تاریخ کو امریکی صدر بائیڈن نے پولینڈ میں روس یوکرین تنازعہ سے متعلق ایک خطاب میں کہا کہ " یہ شخص (روسی صدر ولادیمیر پوٹن) مزید اقتدار میں نہیں رہ سکتا۔" یوں واشنگٹن کی اشتعال انگیزی کا اصل مقصد " روسی حکومت کا تختہ الٹنا"   بے نقاب ہو چکا ہے ۔

حقائق کے تناظر میں امریکہ نے سیاست، معیشت، ثقافت ، تعلیم اور رائے عامہ جیسے تمام وسائل سے کھیلا ہے اور "انسانی حقوق" "جمہوریت" اور "آزادی" کے بینر تلے پوری دنیا میں ہنگامہ برپا کیا ہے۔ روس یوکرین تنازعہ ، امریکہ کا دیگر ممالک میں تنازعات کو ہوا دینے یا براہ راست جنگوں سے جغرافیائی سیاسی مفادات حاصل کرنے کی تازہ ترین مثال ہے۔

امریکی جارحیت اور مداخلت کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو با آسانی دیکھا جا سکتا ہے کہ عالمی افراتفری کے پیچھے ماسٹر مائنڈ اور موجب واشنگٹن ہی ہے۔غیر حتمی اعدادوشمار کے مطابق، 1776 میں آزادی کے اعلان کے بعد سے، امریکہ نے اپنی 240 سال سے زائد کی تاریخ میں صرف 20 سال سے بھی کم عرصہ جنگوں کے بغیر گزارا ہے۔1945  میں دوسری جنگ عظیم کے اختتام  سے لے کر 2001 تک دنیا کے 153 ممالک اور خطوں میں 248 مسلح تنازعات سامنے آئے جن میں سے 201 کا آغاز امریکہ نے ہی کیا جو کہ تقریباً 81 فیصد ہے۔ 

ویتنام، خلیج، افغانستان، عراق  اور  شام کی جنگ اس کی مثالیں ہیں.دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ کی مسلط کردہ جنگیں نہ صرف دنیا میں ہنگامہ آرائی کا باعث بنی ہیں بلکہ خود امریکہ میں بھی پاپولزم، ملکی سیاسی محاذ آرائی میں شدت، اور  ملکی تنازعات کا سبب ہیں۔