روسی تیل پر پابندی کے حوالے سے یورپ کی پوزیشن میں آنے والی تبدیلی، امریکی دباؤ کے تحت ہے، جرمن تجزیہ نگار

2022/05/03 16:19:33
شیئر:

یکم مئی کو یورپی یونین نے انکشاف کیا کہ یورپی یونین مستقبل میں روسی تیل پر پابندیاں لگا سکتی ہے۔ حال ہی میں جرمنی نے بھی روسی تیل کی درآمد پر پابندی کے حق میں اپنا موقف تبدیل کر دیا ہے۔ بعض جرمن تجزیہ نگاروں نے نشاندہی کی کہ یورپی ممالک کی پوزیشن میں تبدیلی امریکہ کے دباؤ کے باعث ہوئی  ہے۔

جرمن بینکنگ اینڈ ڈیویلپمنٹ اکانومسٹ رچرڈ ورنر نے کہا کہ یورپی ممالک کی حکومتوں نے کہا تھا کہ ہمیں روسی توانائی کی ضرورت ہے اور یہ پابندی ناممکن ہے۔مگر  اب وہ امریکی مطالبات پر عمل کر رہے ہیں اور اب وہ امریکہ کے دباؤ میں آگئے ہیں اور کہہ رہے  ہیں کہ ٹھیک ہے، ہم اس سال کے آخر تک روسی توانائی کی درآمد بند کر دیں گے۔ اس سے یورپی معیشت اور یورپی عوام  کی زندگیوں پر شدید منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

جرمنی ،یورپی یونین میں سب سے بڑی معیشت ہے اور یورپی یونین کے اندر روسی توانائی کا سب سے بڑا صارف بھی ہے۔ جرمنی کے پانچ مستند اقتصادی تحقیقی اداروں نے اس سے قبل اقتصادی پیش گوئی پر مبنی ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اگر روس جرمنی کو قدرتی گیس کی فراہمی روک دیتا ہے تو جرمن معیشت کو شدید کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اٹلی کی سابق نائب وزیر برائے اقتصادی ترقی مشیل گیراکی نے بھی کہا کہ یوکرین کے بحران کے باعث  یورپی معیشت کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔ اگر ، یورپ روس کو تجارتی شراکت دار کے طور پر کھو دیتا ہے تو اس کو  آگے چل کر درمیانی اور طویل مدت میں اس سے بھی زیادہ نقصان پہنچے گا ۔