امریکی میڈیا اور ماہرین کی گلوبلائزیشن کے عمل کو نقصان پہنچانے کے لیے پابندیوں کا غلط استعمال کرنے پر امریکا پر تنقید

2022/05/05 10:31:07
شیئر:


3 مئی کو،  امریکی فارن پالیسی میگزین نے ایک مضمون "اینٹی گلوبلائزیشن لہر اور اس کے خطرات"  شائع کیا، جس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ عالمگیریت کے عمل کی پسپائی نہ تو  امریکہ کے لیے فائدہ مند ہے اور نہ ہی یہ دنیا کے لیے فائدہ مند  ہے۔

امریکہ میں بے قابو  افراط زر کے بارے میں، مضمون میں نشاندہی کی گئی ہے کہ گزشتہ چند دہائیوں میں،  عالمی تجارتی تقسیم کے نظام میں چین اور بھارت جیسے ترقی پذیر ممالک کی شرکت کی  بدولت، دنیا بھر میں افراط زر کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا گیا ہے. تاہم، حالیہ  برسوں میں امریکی ٹیرف پالیسی میں تبدیلی کی وجہ سے، اس کا  اندرونی افراط زر  سنجیدگی سے قابو سے باہر ہو گیا ہے، اور اس نے کاروباری اداروں کے آپریٹنگ اخراجات  کو بہت زیادہ بڑھا دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، امریکہ کی قیادت میں مغربی ممالک کی  طرف سے تجارتی اور مالیاتی پابندیوں کا غلط استعمال لامحالہ بین الاقوامی تجارت اور  عالمگیریت کے عمل کو مزید نقصان پہنچارہا  ہے۔

 گولڈمین ساکس نے 3 تاریخ کو ایک رپورٹ جاری کی، جس میں "ڈالر کو  ہتھیار بنانے" اور "ڈی گلوبلائزیشن" کی تشریح کے لیے متعدد ماہرین کو مدعو کیا گیا۔  امریکہ میں پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے ڈائریکٹر ایڈم پوسین نے  نشاندہی کی کہ دنیا بھر کے ممالک روس پر عائد  ہونے والی پابندیوں کے بعد یہ سوچنے  پر مجبور ہوگئے ہیں کہ کیا ایک دن ان پر بھی ایسی ہی پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں؟  اس کی وجہ سے  یہ ممالک امریکی ڈالر کے علاوہ دیگر اثاثوں میں سرمایہ کاری کرنے پر مجبور ہو گئے  ہیں۔