وانگ وین بین نے کہا کہ ہم نے متعلقہ رپورٹس کو دیکھا ہے۔ امریکہ کے افغانستان پر حملے کے بعد سے 20 سالوں میں 30,000 سے زیادہ افغان شہری مارے جا چکے ہیں اور 11 ملین افغان مہاجرین بن چکے ہیں۔ افغان مسئلے کے آغاز کنندہ کے طور پر امریکہ کو استحکام کی بحالی اور جنگ کے بعد تعمیر نو کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہیے لیکن امریکہ کے پاس نہ تو جنگی مجرموں کو سزا دینے کی ہمت ہے اور نہ ہی افغان عوام کو مشکلات سے نکالنے میں مدد کا مخلصانہ جذبہ ہے۔اس کے برعکس امریکہ نے افغان عوام کے اربوں ڈالر ہڑپ لیے ہیں ۔ یہ ہرگز ایک ذمہ دار طاقت کا فعل نہیں ہے بلکہ متکبر اور تسلط پسند طاقت کا عمل ہے۔افغانستان میں حالیہ زلزلے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر دکھ اور متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ چین افغانستان کی ضروریات کے مطابق اسے ہنگامی انسانی امداد فراہم کرنے کا خواہاں ہے۔
یورپی حلقوں کی جانب سے حالیہ دنوں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈاہانوم گیبریسس سے منسوب ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ " نوول کورونا وائرس کا ممکنہ ذریعہ ووہان کا لیبارٹری لیک ہو سکتا ہے۔" اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈبلیو ایچ او سیکرٹریٹ نے چین پر واضح کیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے عوامی یا نجی طور پر ایسا کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے اور متعلقہ رپورٹس کا مواد یکسر غلط ہے۔ ڈائریکٹر جنرل رپورٹ کے مواد سے بالکل متفق نہیں ہیں۔