مشرقی وسطی کی صورتحال میں رونما ہونے والی پیچیدگی کے پیچھے امریکہ ہے ۔ سی آر آئی کا تبصرہ

CRI2019-04-09 19:28:31

حالات و واقعات سے صاف ظاہر ہے کہ امریکہ مشرق وسطی کی صورتحال کو پیچیدہ بنارہا ہے اور یک طرفہ پسندی سے عالمی امن کو نقصان پہنچا رہا ہے ۔نو اپریل کو اسرائیل میں پارلیمانی انتخابات شروع ہوئےاوراس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ گولان پہاڑیاں اسرائیل کی ملکیت اور اس کی سرزمین ہیں۔دراصل یہ اسرائیلی وزیراعظم کے لیے ایک تحفہ تھا جس کی مدد سے وہ دوبارہ منتخب ہونے میں کامیاب ہوں گے ۔ اس کے ساتھ ہی آٹھ اپریل کو ڈونلڈٹرمپ نے پاسداران انقلابِ اسلامی کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ۔یہ پہلی دفعہ ہے کہ امریکہ نے کسی ملک کی ریاستی فوج کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ مذکورہ دونوں واقعات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مشرق وسطی کے معاملے پر امریکہ کی حکمت عملی تیزی سے تبدیل ہورہی ہے۔ اس یک طرفہ پسندی سے پیدا ہونے والا تصادم عالمی امن و استحکام کو نقصان پہنچائے گا۔

عالمی تاریخ میں کسی بھی ملک کی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے ۔اس کے جواب میںایران کی " نیشنل سپریم سکیورٹی کونسل"نے آٹھ تاریخ کو امریکہ کی مرکزی فوجی کمان اور اس کی نگرانی میں مغربی ایشیا میں تعینات امریکی افوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔اس حوالے سےنو اپریل کوچین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کھانگ نے بیجنگ میں ایک رسمی کانفرنس میں کہا کہ امید ہے کہ متعلقہ ملک مشرق وسطی میں امن و امان کے لیے مثبت طرز عمل اختیار کرے گا اور اس خطے کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنانےکے اقدام سے اجتناب کیا جائےگا۔

افغان اور عراق جنگ کی وجہ سے امریکہ ناصرف خود دلدل میں پھنساہوا ہے بلکہ مشرق وسطی کے امن و ترقی کا عمل بھی رک گیا ہے۔ امریکہ کے اس عمل سے خطے کی صورتحال مزید پیچیدہ ہوگی جو کہ ایک خطرناک امر ہے ۔


Not Found!(404)