عالمی معشیت کی نازک صورتحال میں چین طاقتور انجن کی حیثیت رکھتاہے، سی آر آئی کا تبصرہ

CRI2019-04-11 18:28:10

عالمی معشیت کی نازک صورتحال میں چین طاقتور انجن کی حیثیت رکھتاہے، سی آر آئی کا تبصرہ

عالمی معشیت کی نازک صورتحال میں چین طاقتور انجن کی حیثیت رکھتاہے، سی آر آئی کا تبصرہ

جمعرات کے روز چین کےقومی بیورو برائے اعدادوشمار کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مارچ میں چین کی کنزیومر پرائس انڈیکس میں پچھلے ماہ کے مقابلے میں صفر اعشاریہ چار فیصد کمی تاہم پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں دو اعشاریہ تین فیصد اضافہ ہوا اور یہ نسبتا مستحکم سطح پربرقرار رہی ۔ پروڈیوسر پرائس انڈیکس میں پچھلے ماہ کے مقابلے میں صفر اعشاریہ ایک فیصد جب کہ پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں صفر اعشاریہ چار فی صد اضافہ ہوا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی پی آئی نسبتا ابھری ہے۔اس سے قبل متوقع عالمی معیشت سے متعلق آئی ایم ایف کی جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال دو ہزار انیس میں چین کی اقتصادی ترقی کی شرح میں چھ اعشاریہ تین فیصد تک اضافہ ہوا۔چین واحد اہم عالمی معیشت بن گیا ہے کہ جس کی اقتصادی ترقی کی توقعات بہتر ہوگئی ہیں۔

آئی ایم ایف کی چیئر پرسن اورماہر اقتصا دیات اول کے اندازے کے مطابق عالمی معیشت کی صورت حال نازک ہے۔ آئی ایم ایف کے اندازے کے مطابق رواں سال دنیا کی ستر فیصد معیشتوں کی اقتصادی ترقی سست روی کا شکار ہوگی۔ایسی صورتحال میں چین کی معیشت سےترقی کی توقع رکھی گئی ہے۔جاری کردہ اقتصادی اعدادوشمار سے ثابت ہوتا ہے کہ چینی معیشت کی مستحکم ترقی کے عناصر نمایاں ہورہے ہیں اور چین کی اندرونی مانگ اقتصادی ترقی کے لیے طاقتور قوت فراہم کررہی ہے۔

گزشتہ سال سے چین نے اصلاحات و کھلے پن کو وسعت دینے کے سلسلہ وار اقدامات اختیار کرنے شروع کر دیئے ہیں۔ان اقدامات پرعمل درآمد کے ساتھ ساتھ ملکی اور غیرملکی کاروباری اداروں کی بھی حوصلہ افزائی کی گئی ہے جس سے چینی معیشت کی ترقی میں مدد ملی ہے۔

آئی ایم ایف کے تازہ ترین اندازے کے مطابق دو ہزار انیس میں چین کی اقتصادی ترقی کی متوقع شرح چھ اعشاریہ تین فیصد ہے اگر رواں سال چین کامیابی سے اس ہدف کو حاصل کر لے گا تو ناصرف چینی معیشت کے حجم میں اضافےکا ایک نیا ریکارڈ قائم ہوگا بلکہ اقتصادی اضافے کے حوالے سے چین دنیا بھر کی پانچ اہم ترین معیشتوں میں سر فہرست رہے گا اور عالمی اقتصادی ترقی کا طاقتور انجن بھی رہے گا۔

اس وقت نئے مواقع مہیا ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی اقتصادی بحالی کی سست روی ،یک طرفہ پسندی اور تجارتی تحفظ پسند ی کے پیش نظر تمام معیشتوں کو باہمی تعاون کے ذریعے عالمی اقتصادی بحالی کے لیے اپنی اپنی خدمات سرانجام دینی چاہئیں۔


Not Found!(404)