چین روس تعلقات کا نئے عہد میں داخل ہونا دنیا کے لیے استحکام لائے گا، سی آر آئی کا تبصرہ

CRI2019-06-07 14:59:18

چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے پانچ تاریخ کو ماسکو میں روسی صدر ولاڈیمیر پوتین کے ساتھ دو اہم مشترکہ اعلامیوں پر دستخط کیے ۔ دونوں رہنماوں نے نئے عہد میں چین روس ہمہ گیر اسٹریٹجک تعاون کے شراکت دار نہ تعلقات کو فروغ دینے کا اعلان کیا ، جو اس بات کی علامت ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی اسٹریٹجک بلندی تک پہنچایا گیا ہے۔ جس کے عالمی ڈھانچے پردوررس اثرات مرتب ہو ں گے ۔

نئے عہد میں فریقین باہمی اعتماد کی بنیاد پر ایک دوسرے کے کلیدی مفادات سے متعلق امور پر ایک دوسرے کی حمایت کریں گے۔دی بیلٹ اینڈ روڈ اور یوریشیا اقتصادی یونین کے ملاپ کو آگے بڑھائیں گے، عوامی تبادلوں کو مضبوط بنائیں گے اور نئے طرز کے بین الاقوامی تعلقات اور انسانی ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے مشترکہ کوشش کریں گے۔

چین روس تعلقات کے نئے عہد میں داخل ہونے سے مراد ہ یہ ہے کہ دوطرفہ تعاون کو جامع طور پر آگے بڑھایا جائے گا اور دونوں ممالک کے عوام کو قریب کیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک کی حیثیت سے چین اور روس دنیا کے اہم مسائل پر یکسان یا قریبی موقف رکھتے ہیں۔یک طرفہ پسندی اور بالادستی کے خطرے کے پیش نظر چین اور روس کو دنیا کی کثیرالجہتی اور اسٹریٹجک استحکام کی حفاظت کرنے کی ذمہ داری اٹھانی چاہیئے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ چین اور روس کے مابین عالمی امور پر " غیر وابستہ رہنے ، مزاحمت نہ اختیار کرنے اور تیسرے فریق کو نشانہ نہ بنانے"پر مبنی تعلقات بڑے ممالک کے مثالی تعلقات بن چکے ہیں۔چین اور روس کے تعلقات کا فروغ دونوں ممالک کے عوام کے لیے مزید فائدے لائے گا اور عالمی نظم و نسق میں مزید استحکام اور یقین ڈالے گا۔


Not Found!(404)