چین پر امریکہ کا دباو بڑھانے کا نتیجہ امریکی خواہش کے برعکس نکلے گا: سی آر آئی کا تبصرہ

CRI2019-06-22 16:03:20

امریکہ کی وزارت تجارت نے اکیس جون کو قومی سلامتی کا بہانہ بناتے ہوئے چین کے پانچ ہائی و جدید تیکنیکی اداروں کو برآمدات پر پابندی لگانے کی فہرست میں شامل کر دیا ۔ اس کے نتیجے میں یہ پانچ ادارے امریکہ سے پرزہ جات نہیں خرید سکیں گے۔ اس پاپندی کا اطلاق چوبیس جون سے ہو گا۔

خیال رہے کہ چینی کمپنی ہوا وے کو بلیک لسٹ کرنے کے بعد امریکہ کی جانب سےیک طرفہ پابندی کی یہ دوسری سرگرمی ہے ۔ موجودہ فہرست میں شامل چین کے سب پانچ ادارے سپر کمپیوٹر کے کاروبار سے تعلق رکھتے ہیں ۔ حال ہی میں جاری کی گئی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر سپر کمپیوٹرز کی پانچ سو بہترین کمپوٹرز میں سے چین کی تعداد دو سو انیس بنتی ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے ۔

اطلاعات کے مطابق ایک ہفتے بعد چینی اور امریکی صدور کے درمیان جی ٹوینٹی کی اساکا سمٹ کے دوران ملاقات ہونے جارہی ہے۔ اس موقع پرامریکہ کی طرف سےایسے اقدامات کے اعلان کا مقصد چین پردباو بڑھاتے ہوئے تجارتی مشاورت میں زیادہ سودے بازی کرنا ہے۔

امریکہ چین کی سائنسی و تیکنیکی ترقی اور تجارتی مشاورت میں چین پر دباو بڑھاناچاہتا ہے لیکن اس سے امریکہ کے مقاصد کی تکمیل نہیں ہو گی ۔

ایک طرف چین میں اعلی تعلیم حاصل کرنے والے اور با صلاحیت افراد کی تعداد سترہ کروڑ سے زائد ہے ۔دوسری طرف تیکنیکی تحقیقات کے لئے جو سرمایہ کاری کی جاتی ہے ، اس میں چین دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے ۔ اس شعبے میں امریکہ کی بالادست رویے سے چین کی ترقی کی رفتار کو نہیں روکا جاسکتا۔

دوسری طرف چین کا موقف بہت واضح ہے کہ تجارتی مشاورت میں برابری کی بنیاد پر بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کیا جائے اور اہم بات یہ ہے کہ ایک دوسرے کے تحفظات کا خیال رکھاجائے ۔

تاریخ اور موجودہ حقائق سے بارہا اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ چین ۔ امریکہ تعاون دونوں ممالک کے لئے فائدہ مند جب کہ لڑائی نقصان دہ ہے ۔ امریکہ کو دونوں ممالک کے کاروباری اداروں کی جانب سےظاہر کی گئی تعاون کی خواہش کا احترام کرنا چاہیئے ۔ دباو کا چین پرکوئی اثر نہیں پڑے ہو گا بلکہ الٹا نقصان ہوگا۔


Not Found!(404)