جی ٹوینٹی سمٹ کو اپنے پرانے مقاصد پر کار بند رہنا چاہیئے : سی آر آئی کا تبصرہ

CRI2019-06-25 17:04:54

چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ ستائیس تاریخ کو جی ٹوینٹی سمٹ میں شرکت کے لیے جاپان کے شہر اساکا جا رہے ہیں ۔ چینی صدر ساتویں مرتبہ اس سمٹ میں شرکت کر رہے ہیں ۔ ماضی کے اجلاسوں میں چین نے عالمی معیشت کے انتظام و انصرام کی بہتری کے حوالے سے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے ایک ذمہ دارا نہ ملک کی حیثیت سے اہم کردار ادا کیاہے ۔

یاد رہے کہ جی ٹوینٹی کی پہلی سمٹ دو ہزار آٹھ میں پوری دنیا کو درپیش عالمی معاشی بحران کے پھیلاو کو روکنے کیلئےامریکہ کے شہر واشنگٹن میں منعقد ہوئی ۔ اجلاس میں ترقی پزیر ممالک اور نئی ابھرتی ہوئی معیشتوں نے اہم کردار ادا کیا ۔ دس سال کے بعد جی ٹوینٹی سمٹ " بحران سے نمٹنے کے نظام " سے عالمی معیشت کے "دیرپا انتظام و انصرام کے نظام 'کی طرف تبدیل ہو گئی ہے ۔ جی ٹوینٹی سمٹ عالمی معیشت کے شعبے میں ایک اہم کثیرالطرفہ نظام بن گئی ہے ۔ لیکن اس وقت امریکہ کی جانب سے شروع کی جانے والی تجارتی کشمکش سے جی ٹوینٹی کے رکن ممالک پر مختلف پیمانے پر اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ اس لیےموجودہ سمٹ کو شدید پیچیدہ اور سنگین چیلنج کا سامنا ہے۔لوگو ں کی نظریں اس سمٹ پرہیں کہ جی ٹوینٹی ار کان موجودہ چیلنج سے نمٹنے کے لیے اعتماد اور عزم کا اظہار کرتے ہیں یا نہیں۔

ماضی میں چین مالیاتی بحرانوں سے نمٹنے کےلیے اہم کردار اداکرتارہا ہے ۔ یاد رہے کہ دو ہزار سولہ میں منعقدہ جی ٹوینٹی کی ہانگ جو سمٹ میں چین نے میکرو اقتصادی پالیسیوں کے روابط کو مضبوط بنانے ، طرز تعمیر کی تخلیق ، عالمی معیشت کے انتظام و انصرام کی بہتری اور کھلے پن پر مبنی عالمی معیشت کی ترقی کیلئےمختلف تجاویز پیش کی تھیں جس پرعالمی برادری نے اتفاق کیا تھا۔ یہ کہنا بے جا نہیں ہے کہ چین کے پیش کردہ فارمولوں اور تجاویز نے دنیا کے مختلف ممالک کی ترقی کی خواہش کی عکاسی کی ہے ۔ معیشت کی عالمگریت کی پیش قدمی کو نہیں روکا جا سکتا۔ موجودہ عالمی بحران اور غیر یقینی عوامل میں اضافے کے تناظر میں موجودہ سمٹ میں شرکائے اجلاس کو اختلافات کو مناسب طریقے سے دور کرتے ہوئے اتفاق رائے کے حصول کے لیے تعاون کو مضبوط کرنا چاہیئے تاکہ عالمی معیشت پر چھائے ہوئے گہرے بادلوں میں سے روشنی کی کرنیں دکھائی دیں ۔


Not Found!(404)