باربار وعدہ خلافی کی جائے گی تو نتیجہ خیز مذاکرات ناممکن ہیں ،سی آر آئی کا تبصرہ

CRI2019-08-03 19:07:03

امریکہ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ یکم ستمبر سے تین کھرب امریکی ڈالر مالیت کی چینی برآمدات پر مزید دس فیصد ٹیرف عائد کرے گا لیکن ساتھ ہی ساتھ اس نے چین کے ساتھ جامع اقتصادی و تجارتی سمجھوتہ طے کرنے کے لیے مثبت مذاکرات کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے۔ امریکہ کی یہ منطق بہت انوکھی ہے۔مذاکرات کی بنیاد دیانت داری ہے اوراگر مذاکرات کے ایک فریق کو وعدہ خلافی کی عادت ہو تو مذاکرات میں اعتماد کو کس طرح برقرار رکھا جاسکے گا ؟

گزشتہ برس امریکہ نے چار مرتبہ فریقین کے درمیان طے شدہ اتفاق رائے کی خلاف ورزیاں کیں۔فروری دو ہزار اٹھارہ میں فریقین کے بیچ امریکہ سے زراعت اور توانائی کی مزید مصنوعات درآمد کرنے پر ابتدائی اتفاق رائےہوا لیکن مارچ میں امریکہ نے چین پر تین صفر ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی اور اس کی بنیاد پر پچاس ارب امریکی ڈالر مالیت کی چینی برآمدات پر مزید پچیس فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کر دیا۔

انیس مئی دو ہزار اٹھارہ کو فریقین نے تجارتی جنگ نہ چھیڑنے کا مشترکہ اعلان کیا مگر محض دس دن کے بعد وائٹ ہاؤس نے مشترکہ اعلان سے انحراف کرتے ہوئے اضافی ٹیرف کے منصوبے کو فروغ دینے کا اعلان کیا۔

یکم دسمبر دو ہزار اٹھارہ کو چینی و امریکی صدور نے ارجنٹائن میں ملاقات کے دوران نئے اضافی ٹیرف نہ لگانے پر اتفاق کیاتاہم بعد میں امریکہ مذاکرات میں شرائط کو مزید سخت کرتا رہا اورپھر رواں سال دس مئی کو دو کھرب امریکی ڈالر مالیت کی چینی برآمدات پر شرح ٹیرف دس فیصد سے پچیس فیصد تک بڑھائےجانے کا اعلان کیا۔

رواں سال انتیس جون کو چین اور امریکہ کے صدور نے اوساکا میں اتفاق کیا ہے کہ امریکہ چینی برآمدات پر مزید ٹیرف نہیں لگائے گا۔فریقین نے ابھی اقتصادی و تجارتی مذاکرات کا بارہواں دور مکمل کیا اور ستمبر میں اگلے دور کے انعقاد پر اتفاق کیا لیکن تیس گھنٹوں کے بعد ہی امریکہ ایک مرتبہ پھرمکر گیا اور اس وجہ سے جس سے اقتصادی مذاکرات پھر مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔

دیانت داری کے بغیرانسان کو دنیا میں کوئی مقام نہیں مل سکتا اور کوئی بھی ملک معاملات میں دیانت داری کا مظاہرہ نہیں کرے گا تو وہ زوال کا شکار ہو جائے گا۔اگر امریکہ کی چند شخصیات ہمیشہ وعدہ خلافی کریں گی ، تو مذاکرات ہر گز بھی نتیجہ خیز نہیں ہوں گے۔


Not Found!(404)