چین اور جرمنی کے درمیان تعلقات کا فروغ عالمی ترقی کے لئے بھی اہم ہے، سی آر آئی کا تبصرہ

CRI2019-09-07 19:55:52

سی آر آئی کی جانب جرمن چانسلر اینگلا میرکل کے چین کے حالیہ دورے کے تناظر میں ایک تبصرے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لئے کھلے پن اور اعلی سطحی تبادلے اہم ہیں۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ہفتے کے روز چین کے دو روزہ سرکاری دورے کا اختتام کیا۔ سنہ2005 میں جرمن چانسلر بننے کے بعد سے یہ ان کا چین کا بارہواں دورہ ہے۔ میرکل کے دورے کے دوران اقتصادی اور تجارتی تعاون کے شعبوں میں حاصل کردہ کامیابیاں نہ صرف چین جرمنی باہمی تعاون کو مزید فروغ دیں گی بلکہ عالمی معاشی ترقی کے لئے بھی نئی قوت محرکہ فراہم کریں گی۔ ایک طویل عرصے سے ، چین اور جرمنی کے تعلقات دوسرے مغربی ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات میں سرفہرست رہے ہیں۔ چانسلر انگیلا میرکل نے گزشتہ چودہ سالوں میں چین کے بارہ دورے کیے ہیں۔ میرکل وہ پہلی غیر ملکی سربراہ مملکت ہیں جنہوں نے چین کے سب سے زیادہ شہروں کے دورے کئے ہیں۔ چین اورامریکہ کے مابین موجودہ معاشی اور تجارتی کشمکش کے تناظر میں میرکل کا دورہ اور بھی زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ ایسے وقت میں جب عالمی ترقی کی غیر یقینی صورتحال بڑھ رہی ہے ، میرکل کے چین کے دورے سے دو اہم مثبت اشارے بھیجے گئے ہیں۔ پہلا ، چین اور جرمنی نے مواصلات کے شعبے میں تعاون اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت اور اہمیت کو تسلیم کیا۔ اس وقت ، عالمی صورتحال پیچیدہ اور گہری تبدیلیوں سے گزر رہی ہے ، یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کا عالمی ترقی پرمنفی اثر پڑرہا ہے ، کوئی بھی ملک تنہا نہیں کھڑا ہوسکتا ہے۔دوسرا، جرمنی چین کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے اور ان تعلقات کو مستحکم بنانا چاہتا ہے۔ جرمنی ایک عالمی مینوفیکچرنگ پاور ہے، جوڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کو باہم مربوط کر رہا ہے ، تاکہ "مینوفیکچرنگ پاور" سے "اسمارٹ پاور" تک کی حقیقی ضروریا ت کو "اپ گریڈ" کیا جاسکے۔ تاہم ، بین الاقوامی تجارتی صورتحال کے حالیہ بگاڑ سے جرمنی کی برآمدات میں نمایاں کمی آئی ہے اور اسکی معیشت پر نیچے کی جانب کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔ لہذا جرمنی چین کے ساتھ تعاون کو فوری طور پر مزید آگے بڑھانا چاہتا ہے۔چین بھی جرمنی کے ساتھ خود کار ڈرائیونگ ، تکنیکی جدت کاری اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے تیار ہے ، اور امید ہے کہ جرمنی بھی اپنی مارکیٹ کو کھلا رکھے گا ، سویلین ٹیکنالوجی کی برآمد پر پابندیاں نرم کرے گا اور چینی کاروباری اداروں کو منصفانہ اور مسابقتی ماحول فراہم کرے گا۔باہمی تعاون کے راستے پر چل کر ہی چین اور جرمنی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ دونوں ممالک اسٹریٹجک تعاون اور ہم آہنگی کو تقویت بخشیں اور اپنی منڈیوں کو کھلا رکھیں۔چین اور جرمنی کے بہتر تعلقات نہ صرف ایک دوسرے کو فائدہ پہنچائیں گے بلکہ چین یورپی یونین تعلقات اور عالمی ترقی پر بھی مثبت اثرات مرتب کریں گے۔


Not Found!(404)