چائنا کسٹمز کی جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے چودہ تاریخ کو جاری اعدادوشمار کے مطابق ، رواں سال کے پہلے تین سہ ماہیوں میں چین کی بیرونی تجارت کی درآمدات اور برآمدات کی مجموعی مالیت دو سو انتیس کھرب چینی یوآن تک جا پہنچی ، جس میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 2.8 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ اس وقت عالمی تجارت سست روئی کا شکار ہے ۔ اس تناظر میں چین کی بیرونی تجارت کی صورتحال نسبتاً متحکم ہے جس سے چینی معیشت کی ترقی کے تسلسل اور قوت حیات کا اظہار ہوتاہے ۔
رواں سال چین کی برآمدات و درآمدات کا ڈھانچہ بہتر ہوتا رہا اور اس کے ساتھ ساتھ منڈی کو توسیع دینے کی سرگرمیوں کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ۔ ایک اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ چین کے نجی صنعتی و کاروباری ادارے چین کی بیرونی تجارت میں اضافے کی ایک اہم قوت بن گئے ہیں ۔ اس کے برعکس رواں سال کے پہلے تین سہ ماہیوں میں چین اور امریکہ کے درمیان تجارت کے حجم میں دس اعشاریہ تین فیصد کی کمی ہوئی ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اقتصادی و تجارتی کشمکش نے چین اور امریکہ دونوں ممالک کی بیرونی تجارت پر دباو ڈالا ہے ۔ اس لیے کہا جاتا ہے کہ تعاون فریقین کیلئےبہترین انتخاب ہے ۔
عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد گزشتہ ستر سالوں کا جائزہ لینے سے پتہ چلتاہے کہ چین تجارت کے ایک کمزور ملک سے ترقی کرتے ہوئے سامان کی تجارت کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے ۔ چین نے اپنی ترقی کے ساتھ ساتھ عالمی معیشت کی ترقی میں بھی اہم کردار اداکیا ہے ۔