چین کے قومی ادارہ برائے شماریات کے حال ہی میں جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں کی پہلی تین سہ ماہیوں کے دوران چین کے جی ڈی پی میں یچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں چھ اعشاریہ دو فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔چینی معیشت مجموعی طور پر مستحکم انداز میں آگے بڑھ رہی ہے اور اہم اقتصادی اشارے مناسب حد میں برقرار رہے ہیں۔پیچیدہ اور سنگین بیرونی ماحول اور ملک میں معیشت کی تبدیلی کے پیش نظر چینی معیشت کی اس کامیابی کے حصول کوئی آسان کام نہیں۔مختلف اقتصادی اشاریوں کا جائزہ لیتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ چین کا اقتصادی ڈھانچہ ،عوامی زندگی اور ترقی کی کوالٹی مسلسل طور پر بہتر ہورہی ہے۔
رواں سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین میں روزگار کے ایک کروڑ نو لاکھ ستر ہزار مواقع کا اضافہ ہوا۔روزگار کا استحکام چینی معیشت کی مسحتکم ترقی کی بنیاد بن چکا ہے۔
رواں سال کی پہلے تین سہ ماہی میں چینی باشندوں کی فی کس ڈسپوزایبل آمدنی میں چھ اعشاریہ ایک فیصد اضافہ ہوا، جو تقریباً جی ڈی پی کے اضافے کے برابر ہے۔آمدنی میں مسلسل اضافہ ہونے سے چینی لوگوں کی خرچ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔خرچ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ اقتصادی ترقی کے لئے زیادہ قوت فراہم کرتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ماحول دوست ترقی چینی معیشت کی ترقی کا نیا انجن بھی بن گئی ہے۔
متعدد اعدادوشمار اور حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ چینی معیشت میں طویل المدت استحکام رہے گا۔جب تک روزگار میں اضافہ ہوتا ہے ، باشندوں کی آمدن میں اضافہ ہوتا ہے ، ماحول کی بہتری ہوتی ہے اور ترقی کے معیار میں بہتری آتی ہے، اقتصادی ترقی کی رفتار میں اتار چڑھاو قابل قبول ہے۔حالانکہ چینی معشیت کی ترقی کو متعدد غیریقینی عناصر کا سامنا کرنا پڑتا رہاہے لیکن چین اقتصادی ترقی کے طے شدہ اہداف کو پورا کرنے میں پر اعتماد ے۔دنیا کو چینی معیشت ترقی سے امیدیں وابستہ ہیں۔