حال ہی میں امریکی سینٹ میں دو ہزار انیس کے لیے ہانگ کانگ میں انسانی حقوق اور جمہوریت کے ایکٹ کی منظوری دی گئی ۔اس حوالے سے سی آر آئی نے بائیس نومبر کو ایک تبصرہ شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکہ کے درپردہ مقاصد کبھی پورےنہیں ہوں گے ۔
تبصرے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ مذکورہ ایکٹ کا پہلا مقصد ہانگ کانگ میں پرتشدد عناصر کے لیے راہ ہموار کرنا ہے تاکہ یہ عناصر اپنی مذموم کاروائیاں جاری رکھ سکیں ۔تاہم حقیقت یہ ہے کہ اس وقت ہانگ کانگ میں قانون کی حکمرانی کے حامی مضبوط ہورہے ہیں اور متشدد عناصر کو سڑکوں پر دنگا فساد کی کوئی گنجائش یا حمایت نہیں مل سکتی۔دوسرا مقصد ہانگ کانگ کے استحکام کے حامیوں کو ڈرانا دھمکاناہے جو خیالی پلاؤ کے مترادف ہے۔ ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی حکومت نے بارہا اس بات کی وضاحت کی ہے کہ کسی بھی پرتشدد کارروائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس وقت ہانگ کانگ کے زیادہ سے زیادہ شہری تشدد کے خلاف آواز بلندکررہے ہیں۔قدیم زمانے سے شیطان انصاف پسندوں کا راستہ نہیں روک سکا ہے ۔کیا انصاف پسند لوگ کبھی تشدد آمیز دھمکیوں سے خوفزدہ ہو سکتے ہیں ؟ امریکی سیاستدانوں کا تیسرا مقصد ہانگ کانگ کے معاملات کے ذریعےچین کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کرنا ہے۔ امریکہ کو اس مقصد میں بھی ناکامی ہوگی کیونکہ چین کی ترقی چینی عوام کی اپنی انتھک محنت کا ثمر ہے ، امریکہ کی خیرات نہیں ۔