امریکی کانگریس نے حال ہی میں نام نہاد " دو ہزار انیس ہانگ کانگ کے انسانی حقوق اور جمہوریت سے متعلق بل " کی منظوری دی ۔ انہوں نے جمہوریت اور آزادی کے نام پر لاپرواہی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے ہانگ کانگ کے امور اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ۔ امریکہ کے اس اقدام نے بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے ۔ اس نےایک مرتبہ پھر امریکی بالادستی اور پاور پالیٹیکس کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیاہے ۔ عالمی برادری میں امریکی دست درازی کے اس بلاجواز عمل اور قانون کی پامالی سے ناگوار ی پیدا ہو گی ۔
اس نام نہاد بل میں امریکی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہر سال ہانگ کانگ کی خود مختاری ، جمہوریت اور انسانی حقوق سے متعلق صورتحال کا جائزہ لیا جائے اور اسی بنیاد پر ہانگ کانگ کے ساتھ اقتصادی و تجارتی سلوک اختیار کیا جائے اور ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے عہدے داروں اور کمپنیوں پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا جائے ۔ ہانگ کانگ کی چین میں واپسی کے بائیس سال بعد امریکہ کے متعدد سیاستدان سوچتے ہیں کہ ایک بے بنیاد غیر قانونی بل کے ذریعے چین کی سرزمین پر احکامات جاری کیے جائیں۔ یہ کتنی عجیب و غلط بات ہے ۔ چین یقیناً اس کی سخت مخالفت کرتا ہے ۔
ہانگ کانگ کا معاملہ چین کا اندرونی معاملہ ہے ۔ بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کے مطابق کوئی ملک ، تنظیم یا فرد اس میں مداخلت نہیں کر سکتا ۔ امریکہ کے سیاستدان بھِی یقیناً یہ سب کچھ جانتے ہیں ۔ لیکن وہ ہانگ کانگ کے شر پسند عناصر کی کھلم کھلا حمایت کر رہے ہیں ۔ اس کا مقصد ہانگ کانگ میں افراتفری کو ہوادے کر چین کی ترقی کو روکنا ہے ۔