منگل کو اے حصص کی بندش کے بعد دنیا کی سب سے بڑی انڈیکس کمپنی منگ شینگ (ایم ایس سی آئی) نے اے حصص میں اس سال کی اپنی سب سے بڑی توسیع کو باضابطہ طور پر نافذ کردیا۔ جس سےاے حصحص میں بڑے کیپ اسٹاک کا تناسب پندرہ فیصد سے بیس فیصد تک بڑھ گیا اور مڈ ٹوپی اسٹاک کو بھی پہلی مرتبہ بیس فیصد کے تناسب کے ساتھ شامل کیا گیا۔ منگ شینگ کے علاوہ ڈاؤ جونس انڈیکس نے باقاعدہ طور پر چینی اےشیئرز کو ایس اینڈ پی کی نئی ابھرتی ہوئی معیشتوں کےگلوبل بینچ مارک انڈیکس میں شامل کرلیاہے۔ ایف ٹی ایس ای رسل میں بھی اے حصص کی شمولیت کا عنصر پندرہ فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ اس سے پوری طرح واضح ہوتا ہے کہ چین کی مالیاتی منڈی کو مسلسل بیرونی دنیا کے لئے کھولنے کے عمل نے نمایاں نتائج حاصل کیے ہیں اور چین کی مالیاتی منڈی میں عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت بھی آر ایم بی اثاثوں کی شرح کم ہے اور استحکام نسبتا زیادہ ہے اسلئے سرمایہ کار اس منڈی میں داخلے کیلئے ذوق و شوق کا مظاہر ہ کررہے ہیں ۔ دوسری بات یہ ہے کہ چین کی مالیاتی منڈی کو کھولنے سے دنیا کو سرمایہ کاری کا سازگار موقع دکھائی دے رہا ہے ۔
چائنا سیکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق رواں سال کے دوران چینی اسٹاک مارکیٹ میں دو سو چالیس بلین چینی یوآن سے زیادہ کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوچکی ہے جس سے چینی مالیاتی منڈی میں بیرونی سرمایہ کاروں کے اعتماد اظہارہوتا ہے۔ یہ خیال کیا جارہا ہے کہ زیادہ کھلی ، مستحکم اوربین الاقوامی معیار کی چینی مالیاتی منڈی عالمی سرمایہ کاروں کوزیادہ مواقع فراہم کرے گی اور عالمی معاشی ترقی کی رفتار اور طاقت کو توانائی فراہم کرنے کا کردار ادا کرتی رہے گی ۔