حال ہی میں امریکہ نے نام نہاد"ویغور انسانی حقوق پالیسی بل 2019" کی منظوری دی۔چینی عوام اور عالمی برادری نے مذکورہ بل کی سختی سے مخالفت کی ہے۔
درحقیقت انسانی حقوق کے شعبے میں امریکہ کا ریکارڈ بد ترین رہا ہے ۔امریکہ کی موجودہ انتظامیہ نے مسلمانوں پر پابندی کے احکامات جاری کیے جس سے امریکہ میں اقلیتی گروہوں کے خلاف تضادات مزید سنگین ہوگئے۔ امریکی حکومت نے انسانی حقوق کے تحفظ کی آڑ میں افغانستان، عراق اور شام سمیت دیگر ممالک اور علاقوں میں جنگیں مسلط کی۔ ان جنگوں کے باعث انسانی حقوق کا تحفظ تو درکنار ، ان ممالک اور علاقوں کے عوام بے گھر ہوگئے ۔تاہم امریکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عالمی تعاون کی راہ میں مسلسل روڑے اٹکا رہا ہے۔ امریکہ تسلسل سے سنکیانگ میں انسداد دہشت گردی اور انسداد انتہا پسندی کی کوششوں کو منفی رنگ دیتا ہے۔
درحقیقت سنکیانگ کا مسئلہ انسانی حقوق، قومیت اور مذہب کے بجائے دہشت گردی اور علیحدگی پسندی سے متعلق معاملات ہیں۔چینی حکومت ہمیشہ سے قانون کے مطابق دہشت گردی کی سرکوبی کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کا تحفظ کرتی رہی ہے۔حالیہ تین سالوں میں سنکیانگ میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا البتہ معاشی و سماجی ترقی کا سفر جاری ہے۔
دہشت گردی انسانیت کی دشمن ہے۔امریکہ کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ سنکیانگ کے معاملات کی آڑ میں چین کے اندرونی امور میں مداخلت بند کرے اور دوہرے معیار کو ترک کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی تعاون کو مضبوط بنائے۔