حال ہی میں چائنا میڈیا گروپ کے تحت "سی جی ٹی این" نے تسلسل کے ساتھ دو انگریزی دستاویزی فلمیں نشر کیں، جن میں سنکیانگ میں دہشت گردی اور انتہا پسندی پر مبنی جرائم فلم بند کئے گئے ہیں اور ان مسائل کو حل کرنے کے لئے چین کی کوششوں سے آگاہ کیا گیا ہے۔کچھ مغربی میڈیا اور سیاستدانوں نے ان دونوں دستاویزی فلموں کو دانستہ طور پر نظر انداز کیا ہے۔ایسے عناصر کا انسداد دہشت گردی کے حوالے سے ہمیشہ دوہرا معیار رہا ہے۔
"9·11"دہشت گرد حملے کے بعد چین سمیت متعدد ممالک نے امریکہ کے ساتھ مل کر انسداد دہشت گردی کے لئے تعاون کا آغاز کیا۔تاہم چند امریکی سیاستدان چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کی کارروائیوں کے تناظر میں "انسانی حقوق کی آڑ" لیتے ہیں۔ان کا یہ عمل انسداد دہشت گردی کے بین الاقوامی تعاون کے لیے نقصان دہ تو ہے ہی لیکن اس سے عالمی دہشت گرد قوتوں کو بھی خطرناک پیغام جاتا ہے۔
"مذہبی انتہا پسندی کی سوچ" نے سنکیانگ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق انیس سو نوے سے دو ہزار سولہ تک سنکیانگ میں ہزاروں دہشت گرد واقعات رونما ہوئے جن میں متعدد معصوم افراد جاں بحق ہوئے جبکہ سنکیانگ میں معاشی و سماجی ترقی کا عمل بھی دہشت گردی کا شکار ہوا۔سنکیانگ میں پیشہ ورانہ فنی تعلیم اور تربیتی مزاکر کے قیام کے بعد سے گزشتہ تین برسوں میں ایک بھی دہشت گردی کی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔
چین کے سنکیانگ نے انسداد دہشت گردی کے عالمی تعاون کے لئے اہم خدمات سرانجام دی ہیں، جسے کوئی قوت نظر انداز نہیں کر سکتی۔دہشت گردی اور انتہا پسندی انسانیت کی دشمن ہے۔امید ہے کہ امریکی سیاستدان اپنی غلطی کا ازالہ کریں گے۔